جواب : اِجتماع کے دَوران اسلامی بھائیوں کا اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے رہنا نفع میں نقصان کے مُتَرادِف ہے ۔ مَزاراتِ اَولیا پر حاضِری دینا یقیناً اچھا کام ہے لیکن اگر ہم دَورانِ اِجتماع اِس کام میں مَصروف ہو گئے تو شرکائے اِجتماع جیسے آئیں گے ویسے ہی لوٹ کر چلے جائیں گے ۔ انہیں وُضو، غُسل ، نماز اور دِیگر ضَروری مَسائل کون سکھائے گا؟ دِین کو سیکھنے اور سکھانے کے لیے اِجتماعات کی حاجت ہے اور یہ ہر وقت نہیں ہوتے جبکہ مَزاراتِ اَولیا پر حاضِری کسی بھی وقت دی جا سکتی ہے لہٰذا مَزاراتِ طَیِّبَہ پر حاضِری کی تَرکیب اِجتماع سے پہلے یا پھر اِجتماع کے بعد بنائی جا ئے تاکہ اِجتماع میں آنے کا مقصد بھی پورا ہو اور مَزاراتِ اَولیا کی بَرکتیں بھی نصیب ہوں ۔
اَفسوس!صَدکروڑ اَفسوس!آج لوگوں کے دِلوں میں دُنیوی عُلُوم و فُنُون حاصِل کرنے اور مال کمانے کی محبت اِس قدر بڑھ چکی ہے کہ علمِ دِین حاصِل کرنے اور نیکیاں کمانے کی طرف کسی کی توجہ ہی نہیں اور اب حالت یہ ہے کہ بعض اسکولز اور کالجز وغیرہ میں اِسلامیات کے مضمون کو بھی اَہمیت نہیں دی جاتی ۔ آج ہرشخص مال و دولت کمانے کے لیے بیقرار ہے مگر دِین کے لیے وقت دینے کے لیے کوئی تیارنہیں جبکہ ہمارے بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہِ الْمُبِیْن کے نزدیک علمِ دِین کی مجلس میں شرکت کی اَہمیت اِس قدر تھی کہ کچھ بھی ہو جائے وہ کسی بھی صورت علمِ دِین کی مجلس چھوڑنے کے لیے تیار نہ ہوتے یہاں تک