ان میں سے کوئی صورت نہ ہو تو غور کرے کہ قبلہ کس سمت میں ہوگا ؟تو اب جس سمت کی طرف دِل جمے اُس طرف منہ کر کے نماز پڑھے ۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘جلد اوّل صَفْحَہ 489پر ہے : اگر کسی شخص کو کسی جگہ قبلہ کی شناخت نہ ہو، نہ کوئی ایسا مسلمان ہے جو بتا دے ، نہ وہاں مسجديں محرابیں ہیں، نہ چاند، سورج، ستارے نکلے ہوں يا ہوں مگر اس کو اتنا علم نہیں کہ ان سے معلوم کر سکے ، تو ایسے کے ليے حکم ہے کہ تَحَرّی کرے (یعنی سوچے جدھر قبلہ ہونا دِل پر جمے اُدھر ہی منہ کر کے نماز پڑھے ) اس کے حق میں وہی قبلہ ہے ۔
قبلہ رُخ کی اِحتیاطیں
سُوال : سفر میں نماز کے عِلاوہ بھی آپ قبلہ رُخ کی اِحتیاطیں فرماتے ہیں؟
جواب : سفر ہو یا حَضَر ، نماز میں ہوں یا نماز کے علاوہ ہر حال میں قبلہ کا اَدب و اِحترام کرنا چاہیے ۔ عام طور پر جو لوگ قبلہ رُخ پاؤں کرنے سے بچتے ہیں، ان کی بھی ایک تعداد ہے جو سفر میں اس کا لحاظ نہیں رکھ پاتی ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ جن دِنوں ٹرینوں میں میرا سفر ہوا کرتا تھا میں حتَّی الامکان قبلہ رُخ پاؤں پھیلانے سے بچنے کی کوششیں کرتا تھا ۔ اِسی طرح اِستنجا کرتے وقت بھی قبلے کو نہ تو منہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی پیٹھ، دَورانِ سفر یا کسی کے گھر جانے میں بھی اِس کا لحاظ رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔