سواری پر نماز پڑھنے کے اَحکام
سُوال : سواری پر نماز پڑھنے کے اَحکام بھی بیان فرما دیجیے ۔
جواب : سواری پر نماز پڑھنے کے چار مَدَنی پُھول پیشِ خدمت ہیں : (۱)بیرونِ شہر (یعنی وہ جگہ جہاں سے مُسافر پر قصر کرنا واجب ہوتا ہے ) سواری پر (مثلاً چلتی کار، بس ، ویگن میں بھی نفل پڑھ سکتا ہے اور اس صورت میں اِسقبالِ قبلہ یعنی قبلہ رُخ ہونا) شرط نہیں بلکہ سواری (یا گاڑی)جس رُخ کو جا رہی ہو اُدھر ہی مُنہ ہو اور اگر اُدھر منہ نہ ہو تو نماز جائز نہیں اور شروع کرتے وقت بھی قبلہ کی طرف مُنہ ہونا شرط نہیں بلکہ سواری (یا گاڑی)جدھر جا رہی ہے اسی طرف مُنہ ہو اور رُکوع و سجود اِشارے سے کرے اور (ضَروری ہے کہ )سجدہ کا اِشارہ بَہ نسبت رُکوع کے پَست ہو ۔ (یعنی رُکوع کے لیے جس قدر جھکا ، سجدے کے لیے اس سے زیادہ جھکے ۔ )(1) چلتی ٹرین وغیرہ ایسی سواری جس میں جگہ مل سکتی ہے اس میں قبلہ رُخ ہو کر قاعدہ کے مُطابق نَوافل پڑھنے ہوں گے ۔ (2)
(۲) گاؤں میں رہنے والا جب گاؤں سے باہر ہوا تو سواری (گاڑی )پر نفل پڑھ سکتا ہے ۔ (3) (۳)بیرونِ شہر سواری پر نماز شروع کی تھی اور پڑھتے پڑھتے شہر
________________________________
1 - درمختار مع ردالمحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر و النوافل، مطلب فی الصلاة علی الدابة، ۲ / ۵۸۸ ملخصاً دار المعرفة بیروت
2 - نماز کے احکام ، ص۳۱۶ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
3 - رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر و النوافل، مطلب فی الصلاة علی الدابة، ۲ / ۵۸۸ ماخوذاً