اِس طرح بھی تہجد ہو جائے گی) ۔ مثلاً نو بجے عشا پڑھ کر سو رہا دس بجے اُٹھ کر دو رَکعتیں پڑھ لیں تہجد ہو گئی ۔ (6) سوتے وقت اللہ عَزَّوَجَلَّ سے توفیقِ جماعت کی دُعا اور اس پرسچا تَوَکُّل(یعنی بھروسا رکھے کہ) مولیٰ تبارک وتعالیٰ جب تیرا حُسنِ نیت و صِدقِ عَزِیمت (یعنی تیری جماعت پانے کی سچی نیت اور سچا اِرادہ) دیکھے گا ضرور تیری مدد فرمائے گا ۔ (وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ-)(پ۲۸، الطلاق : ۳ ) ترجمۂ کنز الایمان : اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے ۔ (7)اپنے اہلِ خانہ وغیرہم سے کسی مُعْتَمَد (یعنی قابلِ اِعتماد)کو مُتَعَیّن کر کہ وقتِ جماعت سے پہلے جگادے ۔ اِن ساتوں تَدبیروں کے بعد کسی وقت سوئے اِنْ شَآءَ اللّٰہ تَعَالٰی فوتِ جماعت سے محفوظ ہو گا اور اگرشاید اِتفاق سے کسی دن آنکھ نہ بھی کھلی اور جگانے والا بھی بھول گیا یا سو رہا (جیسا کہ سیِّدُنا بلال رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ واقع ہوا) تو یہ اِتفاقی عُذر مَسْمُوْع ہو گا (یعنی اِن اِحتیاطوں کے بعد کبھی اِتفاقی طور پر آنکھ نہ کھلی اور نماز قضا ہو گئی تو اب گناہ گار نہیں ہو گا)اور اُمّید ہے کہ صِدقِ نیت و حُسنِ تَدبیر (یعنی سچی نیت اور اچھی کوشش)پر ثوابِ جماعت پائے گا ۔ (1)یہ سات مَدَنی پھول تو نفل (یعنی نمازِ تہجد )ادا کرنے کے لیے جماعت چھوڑنے والوں کے لیے ہیں تو اس سے ان لوگوں کو دَرس حاصِل کرنا چاہیے جو دِیگر کاموں کی وجہ سے مَعَاذَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نماز ہی قضا کر دیتے ہیں ۔
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ، ۷ / ۸۸تا۹۱ ملتقطاً