گئی تو قطعاً گنہگار ہواجبکہ جاگنے پر صحیح اِعتماد یا جگانے والا موجود نہ ہو بلکہ فجر میں دُخولِ وَقت سے پہلے بھی سونے کی اِجازت نہیں ہو سکتی جبکہ اکثر حصّہ رات کا جاگنے میں گزرا اور ظنِّ غالب ہے کہ اب سو گیا تو وَقت میں آنکھ نہ کھلے گی ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نعت خوانیوں، ذِکر و فِکر کی محفلوں نیز سنَّتوں بھرے اِجتماعات وغیرہ میں رات دیر تک جاگنے کے بعد سونے کے سبب اگر نَمازِ فجر قَضا ہونے کا اَندیشہ ہو تو بَہ نیّتِ اِعتکاف مسجِد میں قِیام کریں یا وہاں سوئیں جہاں کوئی قابلِ اِعتماد اسلامی بھائی جگانے والا موجود ہو ۔ یا اَلارم والی گھڑی ہو جس سے آنکھ کُھل جاتی ہو مگر ایک عدد گھڑی پر بھروسا نہ کیا جائے کہ نیند میں ہاتھ لگ جانے سے یا یوں ہی خراب ہو کر بند ہو جانے کا اِمکان رہتا ہے ، دو یا حَسبِ ضَرورت زائد گھڑیاں ہوں تو بہتر ہے ۔ فقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام فرماتے ہیں : ’’جب یہ اَندیشہ ہو کہ صبح کی نَماز جاتی رہے گی تو بِلاضَرورتِ شَرعیَّہ اُسے رات دیر تک جاگنا ممنوع ہے ۔ ‘‘(1)
نمازِ باجماعت پانے کی چند تدابیر
سُوال : سونے کی وجہ سے نمازِ باجماعت فوت نہ ہو اس کے لیے کیا تدابیر اِختیار کرنی چاہئیں؟
جواب : سونے کی وجہ سے نمازِ باجماعت فوت نہ ہو اس کے لیے اعلیٰ حضرت، امامِ
________________________________
1 - رد المحتار، کتاب الصلا ة، مطلب فی طلوع الشمس من مغربھا، ۲ / ۳۳ دار المعرفة بيروت