سجانے کا اہتمام کیاگیا، میدان میں پانی کا چھڑکاؤ کروایا گیا۔ انتظار ہوتارہا مگر آپ تشریف نہ لاسکے۔ سب کو تشویش ہوئی کہ ’’ اللہ خیر کرے‘‘،بہرحال وقت گزرنے کے بعد والد اور چچا شکستہ دلی سے اجتماع میں شرکت کیلئے کوٹ اَدُّو روانہ ہوگئے۔اجتماع کثیر تھا ،مگر جب امیراَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ منچ پرتشریف لائے اور آپ کی نظر میرے چچا پَرپڑی تو آپ نے ہزاروں لوگوں کے سامنے چچا کے آگے ہاتھ جوڑ لئے اور فرمایا: مجھے معاف فرمادیں میں آپ کے گھر حاضر نہ ہوسکا، آپ کی دل آزاری ہوئی ہوگی۔
یہ دیکھ کرچچا کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے ، بعد میں معلوم ہوا کہ ڈرائیور کی غلطی سے کوٹ اَدُّو کیلئے وہ راستہ اختیار کیاگیا جس راستے میں ہمارا قصبہ نہیں پڑتا تھا اور یوں سب دوسرے راستے سے کوٹ اَدُّو جا پہنچے۔ اب وقت اتنا ہوچکا تھا کہ واپسی ممکن نہ تھی۔
ایہہ تَن میرا چَشْمَاں ہو وے، مرشِد ویکھ نہ رَجّاں ھُو
لُوں لُوں دے مُڈھ لَکھ لَکھ چَشْمَاں ھِک کھولاں ھِک کَجّاں ھُو
اِتیاں ڈِٹھیاں صبر نہ آوے ھور کِتے وَل بھَجّاں ھُو
مرشِد دا دیدار ھے باھُو لکھ کروڑاں حجّاں ھُو