عَزَّ وَجَلَّ چاہے تو ا پنی رَحمت سے معاف فرما دے گا مگر حُقوقُ الْعِباد کا معاملہ سخْت تر ہے کہ جب تک وہ بندہ جس کا حق تَلَف کیا گیا ہے، مُعاف نہیں کریگا اللہ عَزَّ وَجَلَّ بھی مُعاف نہیں فرمائے گا اگرچہ یہ بات اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر واجب نہیں مگر اس کی مرضی یہی ہے کہ جس کا حق تَلَف کیا گیا ہے اس سے مُعافی مانگ کر راضی کیا جائے۔
ہزاروں کے مجمع میں معافی
ضلع مظفر گڑھ(پنجاب) کے قصبہ گجرات کے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے: غالباً 1988میں پتا چلا کہ قبلہ امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کوٹ اَدُّو بیان کے لئے تشریف لارہے ہیں۔ہمارے چچا نے امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں عرض کی:حضور! ملتان سے کوٹ اَدُّو جاتے ہوئے راستے میں ہمارا قصبہ گجرات آتا ہے، اگر کرم فرمائیں اور ہمارے گھر کی دعوت قبول فرمالیں تو مہربانی ہوگی۔آپ نے شفقت فرماتے ہوئے ہاں کردی اور یوں ہمارے قصبہ میں آنے کا طے ہوگیا۔سارے خاندان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور قصبے میں ہر طرف یہ دھوم مچ گئی کہ زمانے کے ولی تشریف لارہے ہیں۔گھر کے اَفراد نے خوشی میں نئے کپڑے پہنے،گھر کو صاف کرنے اور