Brailvi Books

پیٹ کا قُفلِ مدینہ
3 - 31
دلِ پُر دَرد سے کھینچنے کے بعد کہنا شُروع کیا:
    میری ایک چھوٹی سی پرچُون کی دُوکان ہے۔ ایک بار میرے پاس آکر ایک بِھکاری نے دستِ سُوال دراز کیا، میں نے ایک سِکَّہ نکال کر اُس کی ہتھیلی پر رکھ دیا، وہ دُعائیں دیتا ہوا چلا گیا۔پھر دُو سرے دن بھی آیا اور اِسی طر ح سِکَّہ لے کر چلتا بنا۔ اب وہ روز روز آنے لگا اور میں بھی کچھ نہ کچھ اُس کو دینے لگا۔ کبھی کبھی وہ میری دُ کان پر تھوڑی دیر بیٹھ بھی جاتا اور اپنے دُکھ بھرے اَفسانے مجھے سُناتا۔ اُس کی داستا نِ غم نِشان سُن کر مجھے اُس پر بڑا تَر س آتا، ےيو ں مجھے اُس سے کافی ہمدردی ہوگئی اور ہمارے درمیان ٹھیک ٹھاک یارانہ قائم ہوگیا۔ دِن گُزرتے رہے۔ ایک بار خِلافِ معمول وہ کئی روز تک نظر نہ آیا مجھے اُس کی فِکر لاحِق ہوئی کہ ہو نہ ہو وہ بے چارہ بیمار ہوگیا ہے ورنہ اتنے ناغے تو اُس نے آج تک نہیں کئے میں نے اُس کا مکان تو دیکھا نہیں تھا البتّہ اتنا ضَرور معلوم تھا کہ وہ شہر کے باہَر ویرانے میں ایک جَھونپڑی میں تنہا رَہتا ہے۔ خیر میں تلاش کرتا ہوا
Flag Counter