کرنے پر مجبور کر دیا اور خودپابَرَہْنہ (یعنی ننگے پاؤں) گھر چلی گئی۔ رات جب سوئی تو اُس کی قسمت انگڑائی لیکر جاگ اُٹھی ! کیا دیکھتی ہے کہ سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنا چاند سا چِہرہ چمکاتے ہوئے جلوہ فرما ہیں نیز ایک مُعَمَّر(مُ۔عَمْ۔مَر) مبلِّغ دعوتِ اسلامی سر پر سبز سبزعمامہ شریف سجائے قدموں میں حاضِر ہیں۔ سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لبہائے مبارَکہ کو جُنبِش ہوئی رَحمت کے پھول جَھڑنے لگے اور الفاظ کچھ یوں ترتیب پائے:چَپَّل ایثار کرتے وَقت تمہاری زَبان سے نکلے ہوئے الفاظ'' کیا دعوتِ اسلامی کی خاطِر میں اِتنی قربانی بھی نہیں دے سکتی! '' ہمیں بَہُت پسند آئے۔(علاوہ ازیں بھی حوصلہ افزائی فرمائی )