Brailvi Books

پیٹ کا قُفلِ مدینہ
27 - 31
 رشوت، غصب اور انہیں جیسے دیگر ذرائِع سے مِلاہو اِس کو حاصِل کرنے والا اِس کااصلاً یعنی بالکل مالِک ہی نہیں بنتا اور اِس مال کے لئے شَرعاً فرض ہے کہ جس کا ہے اُسی کو لوٹا دیا جائے وہ نہ رہا ہو تو وارِثوں کو دے اور ان کا بھی پتا نہ چلے تو بِلا نیّتِ ثواب فقیر پر خیرات کر دے (۲) دوسرا وہ حرام مال جس میں قبضہ کر لینے سے مِلکِ خبیث حاصِل ہو جاتی ہے اور یہ وہ مال ہے جو کسی عقد فاسد کے ذَرِیعہ حاصِل ہوا ہو جیسے سُودیا داڑھی مُونڈنے یا خشخشی کرنے کی اُجرت وغیرہ ۔ اِس کا بھی وُہی حکم ہے مگر فرق یہ ہے کہ اس کو مالِک یا اِس کے وُرثا ہی کو لوٹا نا فرض نہیں اوّلاً فقیر کو بھی بِلا نیّتِ ثواب خیرات میں دے سکتا ہے۔ البتّہ افضل یِہی ہے کہ مالِک یا وُرثا کو لوٹا دے۔
( ماخوذ ازـ:فتاویٰ رضویہ ج۲۳ ص۵۵۱،۵۵۲ وغیرہ)
کر لے توبہ ربّ کی رحمت ہے بڑی 

قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی
Flag Counter