پیٹ کا قُفلِ مدینہ |
(۴)سنن ابن ماجہ میں ہے: سرکارِنامدار،مدينے کے تاجدار، حبيبِ پرْوَرْدْگار، جنا بِ احمد مختار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: معراج کی رات میرا گزر کچھ ایسے لوگوں پر ہوا، جن کے پیٹ مکانوں کی طرح تھے،ان میں سانپ تھے،جو پیٹوں کے باہر سے بھی نظر آتے تھے۔میں نے پوچھا کہ اے جبرئیل! (علیہ السلام) یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے عرض کی،وہ سُود کھانے والے ہیں ۔
(سنن ابن ماجہ ج۳ ص ۷۱،۷۲ حدیث ۲۲۷۳دار المعرفۃ بیروت)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں :آج اگر ایک معمولی کیڑا پیٹ میں پیدا ہو جائے ، تو تندرستی بگڑ جاتی ہے، آدمی بیقرار ہو جاتا ہے ، تو سمجھ لو! کہ جب اُس کا پیٹ سانپوں بچھوؤں سے بھر جائے، تو اُس کی تکلیف وبیقراری کا کیا حال ہو گا ، رب (عزوجل ) کی پناہ۔
(مرأۃ المناجیح ج۴ ص۲۵۹ ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاھور)
(۵) قَبْر بِچّھوؤں سے پُر تھی