حضرتِ سیِّدُناحَمَّادبن سَلَمَہ اور حَمَّادبن زَیْدرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہماسے روایت ہے کہ'' حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مُبَارَک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ گندم کی تجارت کیا کرتے تھے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرمایا کرتے :'' اگر پانچ بزرگ نہ ہوتے تو میں تجارت نہ کرتا ۔'' پوچھا گیا کہ وہ پانچ بزرگ کون سے ہیں جن کی خاطر آپ تجارت کرتے ہیں ؟ ''فرمایا: ''حضرتِ سیِّدُنا سفیان ثوری، حضرتِ سیِّدُنا سفیان بن عُیَیْنَہ ،حضرتِ سیِّدُنا فُضَیْل بن عِیَاض ،حضرتِ سیِّدُنا محمد بن سمّاک ، اورحضرتِ سیِّدُنا ابن عُلَیَّہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین۔ ''
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تجارت کی غرض سے خُرَاسَان کی طرف جاتے ، جو نفع حاصل ہوتا اس سے اہل وعیال کاخرچہ اور حج کے لئے زادِ راہ وغیرہ نکال کر بقیہ ساری رقم ان پانچ دوستوں کی طرف بھجوادیتے۔ ایک سال آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو خبر ملی کہ ابن عُلَیَّہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے عہدۂ قضاء قبول کرلیا ہے۔ اس اطلاع کے بعدآپ نہ توابن عُلَیَّہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے ملنے گئے اور نہ ہی انہیں رقم بھجوائی ۔ جب ابن عُلَیَّہ کو خبر ملی کہ حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مُبَارَک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہمارے شہر میں آئے ہو ئے ہیں تو فوراً آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے نہ تو ان کی طرف دیکھا نہ ہی کلام فرمایا۔چنانچہ حضرت سیِّدُناابن عُلَیَّہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ واپس چلے گئے ، اور دوسرے دن آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو ایک رقعہ لکھا جس کی عبارت کچھ اس طر ح تھی: