بعضھن بغنین باصوات عالیۃ مطربۃ ومنھنصنف بغایا(۴)۔
احمد آباد میں تین کوس (۵)درگاہ حضرت گنج احمد رحمۃ اللہ تعالیٰ کی ہے۔ مکان بہت پُرفضا ہے اور تالاب سنگین ہے۔ وہاں دھنے (۶) کی قوم اور لکڑبیچنے والی قوم کی عورتیں لہنگا (۷)ساڑی پہن کر جاتی ہیں اور گربے (۸)گاتی ہیں اور ان کی قوم کی ضیافتیں (۹)ہوتی ہیں۔ اس میں وہ عورتیں گربے گاتی ہیں۔ حلقہ عورتوں کا بن جاتا ہے۔ اور تالی بجاتی ہیں اور پھرتی جاتی ہیں۔ رنڈیوں (۱۰) کی طرح گیت گاتی ہیں۔
ان پر بل حرام فی ھذا الزمان لاسیما نساء مصر(۱۱)
(۱)حاصل یہ ہے کہ عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت مکروہ ہے بلکہ اس زمانے میں حرام ہے خصوصاً مصر کی عورتوں کے لیے، اس لیے کہ ان کا جانا فتنہ اور خرابی کے طور پر ہوتا ہے، زیارت کی رخصت تو صرف اس لیے ہوئی تھی کہ آخرت کے معاملہ کو یاد کریں، وفات پانے والوں سے عبرت لیں اور دنیا سے بے رخبت ہوں(عمدہ القاری شرح صحیح بخاری ج ۶ کتاب الجنائز باب زیارۃ القبور ص ۹۶ رقم الحدیث ۱۲۸۳ مطبوعہ دارالحدیث ملتان پاکستان)(۲) ملک مصر کی باغی، گانے والی، آوارہ عورتوں کا (۳)اگر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وہ دیکھتے جو عورتوں نے اب پیدا کیا (۴)(ان میں کچھ ایسی ہوتی ہیں جو خوش کرنے والی آوازوں سے گاتی ہیں اور کچھ بری قسم کی ہیں۔(عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری ج ۴ کتاب الاذان باب انتظار الناس قیام الامام العالم ص ۶۴۹ رقم الحدیث ۸۶۹ مطبوعہ دارالحدیث ملتان پاکستان)(۵)نوہزار گز دور (۶)مالداروں(۷)دیہاتی عورتوں کا غرارہ(۸) گانے(۹)دعوتیں(۱۰)ناچنے، گانے والیوں(۱۱)بلکہ اس زمانے میں خصوصاً مصر کی عورتوں کے لیے حرام ہے۔