Brailvi Books

عورتیں اور مزارات کی حاضری
10 - 53
جہال (۱)نے اعراس میں برپا کررکھا ہے اس کی شرکت تو میں عوام رجال (۲) کو بھی پسند نہیں رکھتا، نہ کہ وہ جن کو انجثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حُدٰی خوانی بالحانِ خوش (۳)پر عورتوں کے سامنے ممانعت فرما کر انہیں نازک شیشیاں فرمایا۔۔۔۔۔والسلام (۴)مولوی صاحب نے دوبارہ رجسٹری بھیجی۔

مسئلہ : از احمد آباد، گجرات، محلہ جمال پور، مرسلہ، مولوی حکیم عبدالرحیم صاحب ۱۳ ربیع الاخر ۱۹۳۹؁ھ

مخدومی مکرمی معظمی جناب مولانا صاحب دام محبتکم (۵)

بعد اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، کے واضح رائے عالی ہو کہ محبت نامہ موصول ہوا۔ فتویٰ کو آپ کے دیکھا۔ حضرت مولانا مجھے آپ اس مسئلہ میں سمجھائیے کہ مسجد نبوی میں تین سو مرد اور ایک سو ستر عورتیں تھیں، یہ منافقین آخری صف میں کھڑے ہوئے تھے اور عورتوں کو جھانکتے تھے نماز فجر و عشاء میں توجہ انور حقیقت محمدی و حقیقت قرآن کے لیے حاضر ہوتی تھیں تو منافقین کی نالائق حرکت کا انتظام خدائے تعالیٰ اور قرآن عظیم نے یہ نہ کیا کہ منافقین اور فیض لینے والی عورتوں کویہ حکم دیا ہوتا کہ دونوں مسجد نبوی میں جمع
 (۱)جاہلوں نے(۲)یعنی عام مردوں کی شرکت (۳)عربی شاعر کے نغمہ کو اچھی آواز میں(۴)بخاری و مسلم میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ حضرت انجثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجۃ الوداع کے موقع پر عورتوں کی سواریوں کے پاس جا کر حُدٰی خونی کی، جس کے نتیجے میں اونٹ تیز رفتار ہوگئے اس پر حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا اے انجثہ ! کانچ کی شیشیوں کے ساتھ نرمی اختیار کرو، تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تمہارے ساتھ کانچ کی شیشیاں بھی ہیں(مراد عورتیں ہیں)کہیں جلدی ٹوٹ نہ جائیں، آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے عورتوں کو کانچ کی شیشیوں سے تشبیہ دے کر یہ اشارہ فرمایاکہ وہ حُدٰی خوانی اور خوش الحانی سے متاثر نہ ہوجائیں (فتاویٰ رضویہ جلد۲۳ ص ۳۶۸ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور ) (۵)آپ کی محبت زیادہ ہو
Flag Counter