مولوی حکیم عبدالرحیم صاحب مُدرس اوّل مدرسہ قادریہ احمد آباد گجرات، محلہ جمال پور۔ ۲۸ صفر ۱۳۳۹ھ
مولانا موصوف نے ایک رجسٹری بھیجی جس میں بحرالرائق و تصحیح المسائل مولانا فضل رسول صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے عورتوں کے لیے زیارت قبور کوجانے کی اجازت پر زور دیا گیا تھا، ان کو یہ جواب بھیجا گیا۔
مولانا المکرم مولوی حکیم عبدالرحیم صاحب زید کر مکم(۱) السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کی دورجسٹریاں (۲) آئیں۔ تین مہینے سے زائد ہوئے کہ میری آنکھ اچھی نہیں تھی، میری رائے اس مسئلہ میں خلاف پر ہے۔ مدت ہوئی اس بارے میں میرا فتویٰ تحفہ حنفیہ میں چھپ چکا میں اس رخصت کو جوالبحرالرائق میں لکھی ہے مان کو نظر بجالات نساء(۳) سوائے حاضری روضہ انور کہ واجب یا قریب بواجب ہے، مزارات اولیاء یا دیگر قبور کی زیارت کو عورتوں کا جانا باتباع غنیۃ علامہ محقق ابراہیم جلبی(۴) ہر گز پسند نہیں خرتا۔
خصوصاً اس طوفان بے تمیزی رقص و مزامیر و سرور (۵)میں جو آجکل