Brailvi Books

اولاد کے حُقوق
7 - 32
ماں کو گردن پر سوار کرکے لے گیا ہوں ، کیا میں اب اس کے حق سے بری ہوگیا؟ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
 ((لعلّہ أن یکون بطلقۃ واحدۃ)) ،
رواہ الطبراني في ''الأوسط'' عن بریدۃ رضي اللہ تعالٰی عنہ۔
تیرے پیدا ہونے میں جس قدر دردوں کے جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہو سکے۔''
(فتاوی رضویہ ، جلد ۲۴ ، ص ۴۰۱،۴۰۲ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یقینا والدین کے حقوق نہایت اعظم واہم ہیں کہ اگر والدین کے حقوق کی ادائیگی میں انسان تمام زندگی مصروفِ عمل رہے تب بھی ان کے حقوق کی ادائیگی سے کما حقّہ سبکدوش نہیں ہو سکتا کیونکہ والدین کے حقوق ایسے نہیں کہ چند بار یا کئی بار ادا کر دینے سے انسان بری الذمہ ہو جائے ۔لیکن جہاں شریعتِ مُطَہَّرہ نے والدین کی عزت و عظمت اورمقام و مرتبہ بیان کرتے ہوئے ان کے حقوق کی ادائیگی کا حکم دیا وہیں والدین پر بھی اولاد کے کچھ حقوق گنوائے ہیں ۔

     اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدّدِ دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے جہاں اپنی زبان وقلم کے ذریعے باطل قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ فرمایا، کفر و اِرتداد کا قلع قمع کیا ،بدعات و منکرات کا ردّ فرمایا، قلوبِ مسلمین کوعشقِ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے گرمایا، وہیں وقتاً فوقتاً مسلمانوں کی اصلاح کے پیشِ نظر عائلی معاملات ہوں یا خاندانی، حقوق اللہ کی ادائیگی ہو یا حقوق العباد کی، ہر ایک موضوع پر وعظ و تبلیغ کے ذریعے رہنمائی فرماتے رہے ۔ زیرِ نظر رسالہ
''مَشعَلَۃُ الإرشَاد في حُقُوقِ الأولاد''
بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ''حقوقِ اولاد ''جیسے اہم موضوع پر قلم اٹھایا اور تفصیل سے بیان فرمایا کہ والدین پر بھی اولاد کے حقوق ہیں ۔ اگرچہ ان حقوق میں سے اکثر کی ادائیگی والدین پر واجب نہیں لیکن اگر والدین اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرنا، انہیں سچا مسلمان بنانا، دنیا وآخرت میں انہیں کامیاب و کامران دیکھنااور خود بھی سرخروہونا چاہتے ہیں تو پھر ان حقوق کا خیال رکھنا ہو گا۔
Flag Counter