اپنے بالغ بچے، پسر خواہ دختر کو غیر کفو سے بیاہ (شادی کر) دینا ، یامہر مثل (3) میں غبن فاحش کے ساتھ (یعنی بہت زیادہ کمی یا زیادتی کے ساتھ نکاح کرنا) مثلًا دختر کا مہرِ مثل ہزار ہے پانسو پر نکاح
(1) ''ردّ المحتار''، کتاب الطلاق، باب النفقۃ، ج۵، ص۳۴۶۔
(2) مرض الموت کی حالت میں وارثوں کا حق مورث کے ترکہ سے متعلق ہوجاتاہے،اور اسی وجہ سے وارث بنانے والااپنا مال واسباب ورثاء کے لئے چھوڑ نے پر شرعاً مجبور ہوجاتاہے ، یہاں تک کہ اگر مُورِث تہائی مال سے زیادہ وصیت کرے تو وارثوں کی اجازت کے بغیر ایک تہائی مال سے زیادہ میں اس مُورِث کی وصیت جاری نہیں ہو گی ۔
(3) عورت کے خاندان کی اس جیسی عورت کا جو مہر ہو وہ اس کے لئے ''مہرِ مثل '' ہے مثلاً اس کی بہن ، پھپی ، چچا کی بیٹی وغیرہا کا مہر۔ اس کی ماں کا مہر اس کیلئے مہرِ مثل نہیں جب کہ وہ دوسرے گھرانے کی ہو، اور اگر اس کی ماں اسی خاندان کی ہو مثلاً اس کے باپ کی چچا زاد بہن ہے تو اس کا مہر اس کے لئے مہرِ مثل ہے اور وہ عورت جس کا مہر اس کے لئے مہرِ مثل ہے وہ کن اُمور میں اس جیسی ہو ان کی تفصیل یہ ہے:
(۱) عمر (۲) جمال (۳) مال میں مشابہ ہو (۴) دونوں ایک شہر میں ہوں (۵) ایک زمانہ ہو (۶) عقل و (۷) تمیز و (۸) دیانت و (۹) پارسائی و (۱۰) علم و (۱۱) ادب میں یکساں ہو ں(۱۲) دونوں کنواری ہوں یا دونوں ثیب ، (۱۳) اولاد ہونے نہ ہونے میں ایک سی ہوں کہ ان چیزوں کے اختلاف سے مہر میں اختلاف ہوتا ہے۔ شوہر کا حال بھی ملحوظ ہوتا ہے مثلاً جوان اور بوڑھے کے مہر میں اختلاف ہوتا ہے۔ عقد کے وقت ان اُمور میں یکساں ہونے کا اعتبار ہے۔ =