(۶۴) ''سورہ مائدہ ''کی تعلیم دے۔
(۶۵) اِعلان کے ساتھ اس کا ختنہ کرے۔
خاص دختر کے حقوق سے ہے کہ:
(۶۶) اس کے پیدا ہونے پر نا خوشی نہ کرے بلکہ نعمتِ الٰہیہ جانے ۔
(۶۷) اسے سینا پرونا کاتنا (سلائی ، کڑھائی) کھانا پکانا سکھائے۔
(۶۸) ''سورہ نو ر ''کی تعلیم دے۔
(۶۹) لکھنا ہر گز نہ سکھائے کہ احتمالِ فتنہ ( فساد کااندیشہ) ہے (1) ۔
(۷۰) بیٹیوں سے زیادہ دلجوئی وخاطر داری رکھے کہ ان کا دل بہت تھوڑا (چھوٹا) ہوتا ہے۔
(۷۱) دینے میں انہیں اور بیٹوں کو کانٹے کی تول برابر رکھے۔ (یعنی دونوں کو دیتے وقت مکمل عدل وانصاف کرے ) ۔
(۷۲) جو چیز دے پہلے انہیں دے کر بیٹوں کو دے۔
(۷۳) نو برس کی عمر سے (بیٹیوں کو) نہ اپنے پاس سلائے نہ بھائی وغیرہ کے ساتھ سونے دے ۔
(۷۴، ۷۵، ۷۶) اس عمر سے خاص نگہداشت شروع کرے ،شادی برات میں جہاں گانا ناچ ہو ہر گز نہ جانے دے اگرچہ خاص اپنے بھائی کے یہاں ہو کہ گانا سخت سنگین جادو ہے ا ور ان نازک شیشوں