Brailvi Books

اولاد کے حُقوق
27 - 32
 (۶۴) ''سورہ  مائدہ ''کی تعلیم دے۔ 

(۶۵) اِعلان کے ساتھ اس کا ختنہ کرے۔

خاص دختر کے حقوق سے ہے کہ:

(۶۶) اس کے پیدا ہونے پر نا خوشی نہ کرے بلکہ نعمتِ الٰہیہ جانے ۔

(۶۷) اسے سینا پرونا کاتنا (سلائی ، کڑھائی) کھانا پکانا سکھائے۔

(۶۸) ''سورہ نو ر ''کی تعلیم دے۔

(۶۹) لکھنا ہر گز نہ سکھائے کہ احتمالِ فتنہ ( فساد کااندیشہ) ہے (1) ۔

(۷۰) بیٹیوں سے زیادہ دلجوئی وخاطر داری رکھے کہ ان کا دل بہت تھوڑا (چھوٹا) ہوتا ہے۔

(۷۱) دینے میں انہیں اور بیٹوں کو کانٹے کی تول برابر رکھے۔ (یعنی دونوں کو دیتے وقت مکمل عدل وانصاف کرے ) ۔

(۷۲) جو چیز دے پہلے انہیں دے کر بیٹوں کو دے۔

(۷۳) نو برس کی عمر سے (بیٹیوں کو) نہ اپنے پاس سلائے نہ بھائی وغیرہ کے ساتھ سونے دے ۔

(۷۴، ۷۵، ۷۶) اس عمر سے خاص نگہداشت شروع کرے ،شادی برات میں جہاں گانا ناچ ہو ہر گز نہ جانے دے اگرچہ خاص اپنے بھائی کے یہاں ہو کہ گانا سخت سنگین جادو ہے ا ور ان نازک شیشوں
(1) اس مسئلہ کی وضاحت مفتی آل مصطفی مصباحی صاحب مدظلہ العالی نے ''فتاوی امجدیہ '' کے حاشیہ میں فرمائی ہے جہاں تفصیلی کلام کرنے کے بعد آخر میں ارشاد فرماتے ہیں کہ : ''الحاصل: اگر معاشرتی یا خاندانی یا شخصی حالات کے پیشِ نظر عورتوں کو لکھنا سکھانے میں مطلقاً احتمالِ فتنہ نہ ہو کما في القرون الأولی توجائز ہوگا اور اگر احتمال ہو تو احتمال کے مطابق حکمِ کراہت ہوگا کما في زماننا۔'' 

(''فتاوی امجدیہ''، ج۴، ص۲۵۹)۔
Flag Counter