جھکائے جھک جاتی ہے۔ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ لڑکیوں کو'' سورہ یوسف شریف ''کا ترجمہ نہ پڑھایا جائے کہ اس میں مکرِ زنان ( عورتوں کی خفیہ چالوں) کا ذکر فرمایا ہے ، پھر بچوں کو خُرافاتِ شاعرانہ (مبالغہ آمیز بیہودہ باتوں) میں ڈالنا کب بجا ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔!
(۵۵) جب دس برس کا ہو نماز مار کر پڑھائے ۔
(۵۶) اِس عمر سے اپنے خواہ کسی کے ساتھ نہ سلائے جدا بچھونے، جدا پلنگ پر اپنے پاس رکھے۔
(۵۷) جب جوان ہو شادی کر دے، شادی میں وہی رعایتِ قوم ودین وسیرت وصورت ملحوظ رکھے(1)۔
(۵۸) اب جو ایسا کام کہنا ہو جس میں نافرمانی کا احتمال ہو (اندیشہ ہو تو ) اسے اَمر و حکم کے صِیغَہ سے نہ کہے بلکہ بَرِفْق ونرمی بطورِ مشورہ کہے ؛ کہ وہ بَلائے عقوق ( نافرمانی کی مصیبت ) میں نہ پڑ ے ۔
(۵۹) اسے میراث سے محروم نہ کرے جیسے بعض لوگ اپنے کسی وارث کو (میراث) نہ پہنچنے کی غرض سے کُل جائیداد دوسرے وارث یا کسی غیر کے نام لکھ دیتے ہیں۔
(۶۰) اپنے بعدِ مرگ (انتقال کے بعد) بھی ان کی فکر رکھے یعنی (زندگی میں) کم سے کم دو تہائی ترکہ چھوڑ جائے، ثُلُث ( ایک تہائی مال ) سے زیادہ خیرات نہ کرے۔
یہ ساٹھ حق تو پِسر ودُختر (بیٹا وبیٹی) سب کے ہیں بلکہ دو حق اَخیر (دو آخری حقوق، نمبر۵۹اور۶۰ ) میں سب وارث شریک، اور خاص پسر کے حقوق سے ہے کہ :
(۶۱) اسے لکھنا،
(۶۲) پیرنا (تیرنا اور) ،
(۶۳) سپہ گری (جنگی تربیت ) سکھائے ۔