حسد(1)، کینہ(2) وغیرہا برائیوں کے رذائل پڑھائے۔
(۴۸) پڑھانے سکھانے میں رِفْق ونرمی ملحوظ رکھے ۔
(۴۹) موقع پر چشم نمائی، تنبیہ، تہدید کرے ( مناسب موقع پر سمجھائے اور نصیحت کرے ) مگر کوسنا (بد دعا) نہ دے کہ اس کا کوسنا ان کیلئے سبب ِاصلاح نہ ہوگا بلکہ اور زیادہ اِفساد ( بگاڑ ) کا اندیشہ ہے۔
(۵۰) مارے تو منہ پر نہ مارے ۔
(۵۱) اکثر اوقات تہدید وتخویف پر قانع رہے (ڈرانے دھمکانے پر اکتفا کرے اور) کوڑا قمچی (چھڑی) اس کے پیش ِنظر رکھے کہ دل میں رُعب (خوف) رہے ۔
(۵۲) زمانہ تعلیم میں ایک وقت کھیلنے کا بھی دے کہ طبیعت نَشاط (چُستی ) پر باقی رہے۔
(۵۳) مگر زِنہار ۔۔۔۔۔۔! زِنہار ۔۔۔۔۔۔ ! (ہر گز ہر گز ) بری صحبت میں نہ بیٹھنے دے کہ یارِ بد مار ِبد (بری صحبت زہریلے سانپ) سے بد تر ہے ۔
(۵۴) نہ ہر گز ہر گز '' بہارِ دانش''، ''مینا بازار''، '' مثنوی غنیمت'' وغیرہا کتبِ عشقیہ وغزلیاتِ فسقیہ دیکھنے دے (عشق مجازی پر مشتمل کتابوں اور فسق وفجور سے بھرپور غزلوں کو نہ پڑھنے دے) کہ نرم لکڑی جدھر