(1) حرص کی تعریف: ''الحرص فرط الشرہ في الإرادۃ وفي ''القاموس'': أسوء الحرص أن تأخذ نصیبک وتطمع في نصیب غیرک۔''
یعنی: ''خواہشات کی زیادتی کے ارادے کا نام حرص ہے اور'' قاموس المحیط'' میں ہے: بُری حرص یہ ہے کہ اپنا حصہ حاصل کرلینے کے باوجود دوسرے کے حصے کی لالچ رکھے ۔ ''
(''مرقاۃ المفاتیح '' ، کتاب الرقاق ،باب الأمل والحرص، ج ۹، ص۱۱۹)۔
(2) حبّ جاہ: '' أصل الجاہ ہو انتشار الصیت والاشتھار.''
یعنی: '' لوگوں میں شہرت اور ناموری چاہنا حبِّ جاہ ہے ۔ ''
(''إحیاء العلوم''، کتاب ذم الجاہ والریائ، ج۳، ص۳۳۹)۔
(3) ریا کی تعریف: ''الریاء ترک الإخلاص فی العمل بملاحظۃ غير اللہ فیہ۔''
یعنی: '' اخلاص کے چھوڑ دینے کا نام ''ریا'' ہے چنانچہ اللہ رب العزت جل وعلا کے علاوہ کسی اور کا لحاظ رکھتے ہوئے کوئی عمل کرنا ریا ہے ۔ '' (''التعریفات'' للجرجاني، ص۸۲)۔
(4) عجب کی تعریف: ''العجب ہو استعظام النعمۃ ، والرکون إلیھا، مع نسیان إضافتھا إلی المنعم۔''
یعنی '' منعم حقیقی جل و علا کی نعمت و عطاکو بھول کر کسی دینی یا دنیوی نعمت کواپنا ہی کمال تصور کرنا ، اور اس کے زوال سے بے خوف ہوجاناعجب ہے ۔ '' (''إحیاء العلوم''، کتاب ذم الکبر والعجب، ج ۳، ص، ۴۵۴)۔
(5) تکبر کی تعریف: ''الکبر أن یری الإنسان نفسہ أکبر من غیرہ۔''
یعنی : '' تکبر کا معنی یہ ہے کہ انسان خود کو دوسروں سے زیادہ بڑا خیال کرے ۔''
(''مفردات إمام راغب''، ص ۶۹۷)۔=