(1) تواضع کی تعریف: ''الضعۃ خاطر في وضع النفس واحتقارہا والتواضع اتباعہ.''
یعنی : '' اپنے آپ کو حقیر اور کمتر سمجھنے کو تواضع کہتے ہے ۔'' (''منہاج العابدین''، الفصل الرابع، ص ۸۱).
(2) وَدِیعت وامانت کی تعریف اورفرق: ''ھی أمانۃ ترکت عند الغیر للحفظ قصداً، واحترز بالقید الأخیر من الأمانۃ، وہي ما وقع في ید الغیر من غیر قصد.'' یعنی: ''کوئی چیز قصداً کسی دوسرے شخص کی حفاظت میں دینے کا نام ''وَدِیعت''ہے جبکہ کوئی چیز ایسے ہی کسی کی حفاظت میں آجا ئے، اگرچہ اس میں قصد و ارادہ ہو یا نہ ہو'' امانت'' کہلاتی ہے۔ ''(''التعریفات''، ص۱۷۵)۔ نوٹ: امانت و ودیعت میں عُمُوم خُصُوص مُطلَق کی نسبت ہے کہ ہرودیعت امانت ہے لیکن ہر امانت ودیعت نہیں کما في''الدر''، ج۸، ص۵۲۶: والودیعۃ ہي أخصّ من الأمانۃ۔
(3) صدق کی تعریف : ۔''الصدق فياللغۃ: مطابقۃ الحکم للواقع"
یعنی: '' لغت میں قائل کی بات کا واقعہ کے مطابق ہونا صدق کہلاتا ہے۔'' (''التعریفات '' للجرجاني، ص۹۵)۔
(4) عدل کی تعریف: ''العدل عبارۃ عن الأمر المتوسط بین طرفي الإفراط والتفریط، وقیل: العدل مصدر بمعنی العدالۃ، وہو الاعتدال والاستقامۃ، وہو المیل إلی الحق۔'' یعنی: '' افراط و تفریط سے بچتے ہوئے درمیانی راستہ اختیار کرنا، عدل کہلاتا ہے، اوریہ بھی کہا گیا ہے کہ: عدل مصدر ہے جس کے معنی عدالت کے ہیں چنانچہ عدل در حقیقت '' اعتدال واستقامت ''ہے یعنی حق کی طرف مائل ہونے کو عدل کہتے ہیں۔'' (''التعریفات'' للجرجاني، ص۱۰۶)۔
(5) حیا کی تعریف: (۱) ''الحیاء تغیر وانکسار یعتري الإنسان من خوف ما یعاب بہ أو یذم.''
یعنی: ''کسی کام کے ارتکاب کے وقت مذمت اور ملامت کے خوف سے انسان کی حالت کا تبدیل ہوجانا حیاء کہلاتا ہے۔'' (''عمدۃ القاري''، کتاب الإیمان، باب أمور الإیمان، ج۱، ص۱۹۸).
(۲) ''الحیاء خلق یبعث علی ترک القبیح ویمنع من التقصیر في حق ذي الحق.''
یعنی: ''حیاء وہ وصف ہے جو بر ے کام کے ترک پر ابھارتا ہے ، اور حقدار کے حق کی ادائیگی میں کوتاہی سے منع کرتا ہے۔ ۴۷)'' (''شرح صحیح مسلم '' للإمام نووي، ج۱، ص ۴۷۔