اولاد کے حُقوق |
(۶) زیادہ باتیں نہ کرے کہ گونگے یا توتلے ہونے کا خطرہ ہے۔ (۷) مرد وزَن کپڑا اوڑھ لیں جانوروں کی طرح برہنہ نہ ہوں کہ بچہ کے بے حیا ہونے کا خدشہ ہے۔ (۸) جب بچہ پیدا ہو فوراً سیدھے کان میں اذان بائیں میں تکبیر کہے(1) ؛ کہ خللِ شیطان (شیطانی وسوسے) و''اُمّ الصبیان''(2) سے بچے۔ (۹) چھوہارا وغیرہ کوئی میٹھی چیز چبا کر اس کے منہ میں ڈالے کہ حلاوت ، اخلاق کی فالِ حسن ہے (یعنی مٹھاس،اخلاق کے اچھے ہونے میں نیک شگون ہے) ۔ (۱۰) ساتویں اور نہ ہو سکے تو چودہویں ورنہ اکیسویں دن عقیقہ کرے ، دُختر (بیٹی) کیلئے ایک، پِسر (بیٹے) کیلئے دو کہ اس میں بچے کا گویا رہن (گروی) سے چھڑانا ہے (3)۔
(1) بہتر یہ ہے کہ دہنے کان میں چار مرتبہ اذان اور بائیں میں تین مرتبہ اقامت کہی جائے ۔ (''بہارِ شریعت''، جلد۳، حصہ ۱۵، ص ۱۵۳) ۔ (2) اُمّ الصبیان: ''ایک قسم کی مرگی ہے جو اکثر بچوں کو بلغم کی زیادتی اور معدے کی خرابی سے لاحق ہوتی ہے جس سے بچوں کے ہاتھ پاؤں ٹیڑھے ہو جاتے اور منہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے۔ '' (''فرہنگ آصفیہ''، جلد۱، ص۲۲۱)۔ (3) صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ ''بہارِ شریعت '' میں فرماتے ہیں: '' گروی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ اس (بچے ) سے پورا نفع حاصل نہ ہوگا جب تک عقیقہ نہ کیا جائے اور بعض نے کہا : بچہ کی سلامتی اور اسکی نشو ونما اور اس میں اچھے اوصاف (خوبیاں) ہونا عقیقہ کے ساتھ وابستہ ہيں ۔ '' مزید ارشاد فرماتے ہیں : '' لڑکے کے عقیقہ میں دو بکرے اور لڑکی میں ایک بکری ذبح کی جائے یعنی لڑکے میں نر جانور اور لڑکی میں مادہ مناسب ہے اور لڑکے کے عقیقہ میں بکریاں اور لڑکی میں بکرا کیا جب بھی حرج نہیں اور عقیقہ میں گائے ذبح کی جائے تو لڑکے کے لئے دو حصے اور لڑکی کے لئے ایک حصہ کافی ہے، یعنی سات حصوں میں دو حصے یا ایک حصہ۔'' نیز اسی میں ہے : '' لڑکے کے عقیقہ میں دو بکریوں کی جگہ ایک ہی بکری کسی نے کی تو یہ بھی جائز ہے ۔'' (''بہارِ شریعت'' ، جلد۳، حصہ ۱۵، ص ۱۵۴،۱۵۵) ۔ نوٹ: مزیر تفصیل کے لئے امیر اہلسنت مد ظلہ العالی کا رسالہ: ''عقیقہ کے بارے میں سوال جواب'' مطالعہ کیجئے۔