اولاد کے حُقوق |
(۱) سب سے پہلا حق وجودِ اولاد ( اولاد کی پیدائش) سے بھی پہلے یہ ہے کہ آدمی اپنا نکاح کسی رَذِیْل کم قوم (نیچ ذات )سے نہ کرے کہ بری رگ (بری نسل) ضرور رنگ لاتی ہے۔ (۲) دیندار لوگوں میں شادی کرے کہ بچہ پر نانا وماموں کی عادات وافعال کا بھی اثر پڑتا ہے۔ (۳) زنگیوں حبشیوں ( کالے رنگ والے شیدی لوگوں ) میں قرابت نہ کرے کہ ماں کا سیاہ رنگ بچہ کو بد نما نہ کر دے۔ (۴) جماع کی ابتداء بسم اللہ سے کرے ورنہ بچہ میں شیطان شریک ہو جاتا ہے(1) ۔ (۵) اس وقت شرمگاہِ زن ( عورت کے مخصوص مقام) پر نظر نہ کرے کہ بچہ کے اندھے ہونے کا اندیشہ ہے۔
(1) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے فر ماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ''جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے قربت کا ارادہ کرے تو یہ دعاپڑھے : ''بِسْمِ اللہِ اللّٰہُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا''. یعنی : ''اللہ کے نام سے، اے اللہ ! ہمیں شیطان سے محفوظ رکھ اور جو (اولاد) تو ہمیں دے اِسکو بھی شیطان سے محفوظ رکھ۔ '' تو اگر اس صحبت میں ان کے نصیب میں بچہ ہوا تو اسے شیطان کبھی نقصان نہ دے سکے گا ۔ (''صحیح البخاري''، کتاب الدعوات، باب ما یقول إذا أتی أہلہ، ج۴، ص۲۱۴، الحدیث: ۶۳۸۸)۔ اس حدیث مبارکہ کی تشریح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ''یہ دعا ستر کھولنے سے پہلے پڑھے''۔ پھر فرماتے ہیں: ''اس صحبت میں نہ شیطان شریک ہو اور نہ بچے کو شیطان کبھی بہکائے ، بسم اللہ سے مراد پوری بسم اللہ الرحمن الرحیم ہے :خیال رہے کہ جیسے شیطان کھانے پینے میں ہمارے ساتھ شریک ہوجاتا ہے ایسے ہی صحبت میں بھی،اور جیسے کھانے پینے کی برکت شیطان کی شرکت سے جاتی رہتی ہے ایسے ہی صحبت میں شیطان کی شرکت سے اولاد نالائق اور جِنَّاتی بیماریوں میں گرفتار رہتی ہے اور جیسے بسم اللہ پڑھ لینے سے شیطان کھانے پینے میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوسکتا ایسے ہی بسم اللہ کی برکت سے صحبت میں شیطان کی شرکت نہیں ہوتی جس سے بچہ نیک ہوتا ہے اور آسیب وغیرہ سے بھی بفضلہ تعالیٰ محفوظ رہتا ہے ،بہتر یہ ہے خاوند بیوی دونوں پڑھ لیں''. (''مرآۃ المناجیح''، ج۴، ص۳۰-۳۱).