وَقت ایک تیز رفتار گاڑی کی طرح فَرّاٹے بھرتا ہوا جارہا ہے نہ روکے رُکتا ہے نہ پکڑنے سے ہاتھ آتا ہے، جو سانس ایک بار لے لیا وہ پلٹ کر نہیں آتا۔
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
سدا عیشِ دوراں دِکھاتا نہیں
صدکروڑ کاش! ایک ایک لمحے کا حساب کرنے کی عادت پڑ جائے کہ کہاں بسر ہو رہا ہے، زہے مقدَّر! زندگی کا ایک ایک لمحہ مفید کاموں ہی میں صَرف ہو ۔ بَروزِقِیامت اوقات کوفُضول باتو ں ، خوش گپّیوں میں گزرا ہوا پا کر کہیں کفِ افسوس مَلتے نہ رہ جائیں !آہ !اے کمزور ونَاتواں مَدَنی مُنّواور مُنّیو! قِیامت کے اُس کڑے وَقت سے اپنے دِل کو ڈرایئے اور ہر وَقت اپنے تمام اَعضائے بَدَن کو گناہوں کی مُصیبَت سے باز رکھنے کی کوشِش فرمایئے۔
جنَّت میں دَرَخت لگوائیے!
وَقت کی اَھَمِّیَّت کا اس بات سے اندازہ لگائیے کہ اگر آپ چاہیں تو اِس دنیا میں رہتے ہوئے صِرف ایک سیکنڈ میں جنَّت کے اندر ایک دَرَخت لگوا سکتے ہیں اور جنَّت میں دَرَخت لگوانے کا طریقہ بھی نہایت ہی آسان ہے چُنانچِہ ایک حدیثِ پاک کے مطابِق ان چاروں کلمات میں سے جو بھی کلمہ کہیں جنّت میں ایک