اُس وقت آپ علیہ السلام کی عمر شریف 3 سال تھی ۔اتنی سی عمر میں آپ کی عَقْل ودانِش کمال کی تھی ۔اس کم عمری کے زمانہ میں بچوں نے آپ علیہ السلام سے کہا : ’’ آپ ہمارے ساتھ کھیل کُود کیوں نہیں کرتے توآپ نے فرمایاکہ ش عَزَّوَجَلَّ نے مجھے کھیل کُود کیلئے پیدانہیں فرمایا ۔‘‘(مدارج النبوۃ ج۱،ص ۳۱)
شعَزّوَجَلَّ کی اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
ٰٰامین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
مَدَنی مُنّو اور مُنّیو ! کھیل کُود میں اپنا وقت برباد کرنا عقل مندی نہیں ۔ ہماری زندگی کے لَمْحَات گویا اَنمول ہیرے ہیں اگرہم نیـ اِنہیں بے کار ضائع کردیا تو حَسرت و نَدامت کے سِوا کچھ ہاتھ نہ آ ئیگا ۔ ش عَزَّوَجَلَّ نے انسان کو اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا ہے۔انسان کو اس دنیا میں بَہُت مُخْتَصَر سے وقت کیلئے رہنا ہے اوراس وَقفے میں اسے قَبْر و حَشْر کے طویل ترین معاملات کیلئے تیاری کرنی ہے لہٰذا اِنسان کا وقت بے حد قیمتی ہے۔کاش ! ہمیں ایک ایک سانس کی قدر نصیب ہو جائے کہ کہیں کوئی سانس بے فائدہ نہ گزر جائے اور کل بروزِ قیامت زندَگی کا خزانہ نیکیوں سے خالی پاکر اَشکِ ندامت (یعنی شرمندگی کے آنسو)نہ بہانے پڑ جائیں !