{11} باب المد ینہ( کراچی) کا خوفِ خدا رکھنے والامدنی منا
ایک مرتبہ دورانِ گفتگو شیخ طریقت امیر اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطاؔر قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ نے ترغیب کے لئے ارشاد فرمایا:’’جب میں چھوٹا تھا تقریبا ناسمجھ ! غربت اور یتیمی کا دور تھا۔حصولِ معاش کے لئے بھنے ہوئے چنے اور مونگ پھلیاں چھیلنے کے لئے گھر میں لائی جاتی تھیں۔ایک سیر چنے چھیلنے پر چار آنے اور ایک سیر مونگ پھلیاں چھیلنے پر ایک آنہ مزدوری ملتی ۔ہم سب گھر والے مل کر اسے چھیلتے۔میں نا سمجھی کے باعث کبھی کبھار چند دانے منہ میں ڈال لیتا اور پھر پریشان ہو کر والدہ محترمہ سے عرض کرتا کہ ماں ! مونگ پھلی والے سے معاف کرا لینا۔والدہ محترمہ سیٹھ سے فرماتیں کہ بچے دو دانے منہ میں ڈال لیتے ہیں وہ کہہ دیتا ،کوئی بات نہیں۔ میں پھر بھی سوچتا کہ میں نے تو دو دانے سے زیادہ کھائے ہیں مگر ماں نے صرف دو ہی دانے معاف کروائے ہیں ! بعد میں جب شعور آیا تو پتا چلا کہ دو دانے محاورہ ہے اور اس سے مراد تھوڑے دانے ہی ہیں اور میں کبھی تھوڑے دانے کھا لیتا تھا۔ (امیر اہلسنت کی احتیاطیں ،ص۲۶)
شعَزّوَجَلَّ کی اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد