خوشی کا اِظہار فرمایا اوراپنے اس ہونہار شاگرد کو ڈھیروں دعائیں دی۔( ملخصاَحیات اعلیٰ حضرت ،ج۱، ص۶۳)
شعَزّوَجَلَّ کی اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
ٰٰامین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
بریلی کا کَمْسِن مُبَلِّغ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ جانتے ہیں وہ کَمْسِن مبلغ کون تھا؟ وہ چودھویں صدی ہجری کے مجدّدِدین وملت، اعلٰیحضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، حضرتِ علَّامہ مولٰیناامام احمد رَضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰنتھے ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی وِلادت باسعادت بریلی شریف (ہند)کے مَحَلّہ جَسولی میں ۱۰ شَوَّال1272ھ بروز ہفتہ بوقتِ ظہر مطابِق 14 جون 1856ء کو ہوئی۔اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے صرف تیرہ سال دس ماہ چار دن کی عمر میں مَدارِس اسلامیہ میں رائج تمام عُلُوم کی تکمیل اپنے والدِ ماجد حضرت مولانا نقی علی خان علیہ رحمۃ المنّان سے کرکے سَنَدِفراغت حاصل کرلی۔ اُسی دن آپ نے ایک سُوال کے جواب میں پہلا فتویٰ (یعنی شرعی حُکم)تحریر فرمایا تھا۔ فتویٰ صحیح پا کر آپ کے والدِ ماجد نے مَسندِ اِفتاء آپ کے سپرد کردی اور