Brailvi Books

نُور کا کِھلونا
27 - 33
کا مال لُوٹنے والے ڈاکو آپ کے ہاتھ پر توبہ کر کے نیک بن گئے ۔ ہمیں  بھی چاہئے کہ ماں  باپ کا ہر وہ حکم فوراً مان لیا کریں  جو شریعت سے نہ ٹکراتا ہو اور سچ بولنا اپنی عادت بنا لیں۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! 		صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{10 } کَمْسِن مُبلّغ کی انفرادی کوشش
	 ایک اُستاذ صاحب مَدْرسے میں  حسبِ معمول بچوں  کو سبق پڑھا رہے تھے جن میں  عِلمی گھرانے سے تَعَلُّق رکھنے والا ایک مَدَنی مُنّا بھی شامل تھا ۔ اس کی ہر ہر ادا میں  وَقار اورسلیقہ تھا۔اس کے دل کی نُورانیت چہرے سے ظاہر ہورہی تھی۔ سُرمگیں  چمکتی ہوئی آنکھیں  اسکی ذَہانت و فَطَانت کی خبر دے رہی تھیں۔ وہ بڑی تَوَجُّہ سے اپناسبق پڑھ رہا تھا ۔اتنے میں  ایک بچے نے آکر سلام کیا ۔ اُستاذصاحب کے منہ سے نکل گیا: ’’جیتے رہو۔‘‘یہ سُن کر مَدَنی مُنّاچونکا اور کچھ یوں عرض کی : ’’اُستاذِمحترم! سلام کے جواب میں تو وَعَلَیْکُمُ السُّلَام کہنا چاہئیے!‘‘استاذصاحب کَمْسِن مُبَلِّغ کی زبان سے اِصلاحی جملہ سن کر ناراض نہ ہوئے بلکہ خیرخواہی کرنے پر