ہے؟میں نے کہا: چالیس سونے کے سکے ہیں ، سردارنے ڈاکوؤں کو حکم دیتے ہوئے کہا:اس کی تلاشی لو۔ تلاشی لینے پر جب سونے کے سکے نکلے تو اس نے حیران ہو کر سوال کیا ’’ تمہیں سچ بولنے پر کس چیز نے آمادہ کیا؟‘‘میں نے کہا:والدہ ماجدہ کی نصیحت نے۔سردار بولا: وہ نصیحت کیا ہے؟میں نے کہا:’’ میری والدہ محترمہ نے مجھے ہمیشہ سچ بولنے کی تاکید فرمائی تھی اور میں نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ سچ بولوں گا۔‘‘یہ سن کرڈاکوؤں کا سردار رو کر کہنے لگا: اس بچے نے اپنی ماں سے کیا ہوا وعدہ نہیں توڑا اور میں نے ساری عمر اپنے رب عَزَّوَجَلَّسے کئے ہوئے وعدہ کے خلاف گزار دی ہے! اسی وقت سردار اور اس کے ساٹھ(60) ڈاکوؤں نے توبہ کی اور قافلے کا لوٹا ہوا مال واپس کر دیا۔‘‘(بہجۃالاسرار،ذکرطریقہرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۶۸)
شعَزّوَجَلَّ کی اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
ٰٰامین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
مَدَنی مُنّو ! دیکھا آپ نے کہ ماں کا حکم ماننے اور سچ بولنے کی برکت سے نہ صرف کمسِن مسافر (یعنی غوثِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ )کی رقم محفوظ رہی بلکہ لوگوں