Brailvi Books

نُور کا کِھلونا
18 - 33
	ایک بیوہ صحابیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اپنے چھ سالہ یتیم شہزادے کو پہلو میں  لٹائے سورہی تھیں۔ حضرتِ سیِّدُنابِلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا اعلان سن کر چونک پڑیں ! دل کا زخم ہَرا ہوگیا، یتیم بچّے کے والِدِ گرامی گُزَشتہ برس غزوئہ بدر میں شہید ہوچکے تھے۔ ایک بار پھرشَجرِ اسلام کی آبیاری کیلئے خون کی ضَرورت درپیش تھی مگر ان کے پاس چھ سالہ مَدَنی مُنّے کے علاوہ کوئی اور نہ تھا۔ سینے میں  تھما ہوا طوفان آنکھوں  کے ذَرِیعے اُمنڈ آیا۔ آہوں  اور سسکیوں  کی آواز سے مَدَنی مُنّے کی آنکھ کُھل گئی، ماں  کو روتا دیکھ کر بیقرار ہوکر کہنے لگا:ماں  !کیوں  رو تی ہو ؟ ماں  مَدَنی مُنّے کو اپنے دل کا درد کس طرح سمجھاتی! اس کے رونے کی آواز مزید تیز ہوگئی۔ ماں  کی گِریہ و زاری کیتَأَثُّر سے مَدَنی مُنّا بھی رونے لگ گیا۔ ماں  نے مَدَنی مُنّے کو بہلانا شروع کیا، مگر وہ ماں  کا درد جاننے کیلئے بَضِد تھا۔ آخِرکار ماں  نے اپنے جذبات پر بکوشِش تمام قابوپاتے ہوئے کہا: بیٹا! ابھی ابھی حضرتِ سیِّدُنابِلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اِعلان کیا ہے، ’’مجاہِدین کی فوج میدان جنگ کی طرف روانہ ہو رہی ہے۔ آقائے نامدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے جاں نثار طلب فرمائے ہیں۔ کتنی خوش قسمت ہیں  وہ مائیں  جو آج اپنے نوجوان شہزادوں  کا نذرانہ لئے دربارِ رسالت میں  حاضِر ہوکر