حکایت میں آپ نے دیکھا کہ مَدَنی مُنّے پر اِنفرادی کوشِش کر کے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے کس طرح اُن کا مدنی ذہن بنایا اورشیرِ خداحضرتِ سیدنا علیرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام قبول کر لیا ۔یقینا نیکی کی دعوت کے کام میں اِنفرادی کوشش کو بڑا عمل دَخل ہے، ہمارے میٹھے میٹھے آقا،مدینے والے مصطَفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نیز سب کے سب انبیاءِ کرام علیہم الصلوۃ والسلام نے نیکی کی دعوت کے کام میں اِنفرادی کوشش فرمائی ہے۔مَدَنی مُنّو! آپ بھی دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں کے لئے انفرادی کوشش کیجئے اور ثواب کا خزانہ اکٹھا کیجئے ۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{5 } مَدَنی مُنّے کا جو شِ ایما نی
رات کا پچھلاپہر تھا ،سارے کا سارا مدینہ نُور میں ڈوبا ہوا تھا۔ اہلِ مدینہ رحمت کی چادر اوڑھے مَحوِ خواب تھے، اتنے میں مُؤَذِّنِ رسول حضرتِ سیِّدُنابِلال حبشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی پُر کیف صدا مدینۂ منوَّرہکی گلیوں میں گونج اٹھی:
’’ آج نَمازِ فجر کے بعد مجاہِدین کی فوج ایک عظیم مُہِم پر روانہ ہورہی ہے۔ مدینۂ منوَّرہکی مقدَّس بیبیاں اپنے شہزادوں کو جَنَّت کا دولھا بنا کر فوراً دربارِ رسالت میں حاضِر ہوجائیں۔‘‘