پھرحضرت ِسیِّدُناجبرئیلعلیہ السلام نے اپنا مبارک ہاتھ اس بیٹے کے زخمی پاؤں پر پھیراتو زخم فوراً ٹھیک ہوگیا۔ پھرکھانے اورپانی کے خالی شدہ برتنوں پر ہاتھ پھیرا تو وہ دونوں کھانے اور پانی سے بھر گئے۔ اس کے بعدحضرت ِسیِّدُناجبرئیل علیہ السلام نے دونوں باپ بیٹے کو سامان اور سواریوں سمیت اٹھالیا اورآن کی آن میں یہ اپنے گھر میں موجود تھے حالانکہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا گھر اُس جنگل سے کافی دن کی مَسافت پر تھا۔(عیون الحکایات ، ص۱۰۹ )
شعَزّوَجَلَّ کی اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
ٰٰامین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
مدنی مُنّو ! اس حکایت سے معلوم ہوا کہ ہمیں ہر حال میں شعَزّوَجَلَّ کی رضا پر راضی رہنا چاہئے ۔ربعَزّوَجَلَّ کی حکمت کو سمجھنے سے ہم قاصِر ہیں ، اُس کے ہرہر کام میں حکمت ہوتی ہے کسی کو مصیبت میں مبتلا کرنا بھی حکمت تو کسی کو بے طلب مصیبت سے بچا لینا بھی حکمت ۔
یاالہٰی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
جب پڑے مشکل ،شہِ مشکل کشاکاساتھ ہو
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد