Brailvi Books

نُور کا کِھلونا
12 - 33
بیٹے نے عرض کی: ’’یہ بات میرے بس میں  نہیں  کہ میں  ہر مصیبت کو اپنے لئے بہتر سمجھوں  ، میرا یقین ابھی اتناپُختہ نہیں  ہوا ۔‘‘ حضرتِ ِسیِّدُنالقمان حکیمرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  نے فرمایا:’’اے میرے بیٹے !   شعَزَّوَجَلَّنے دنیامیں  وقتاََ فوقتاََ انبیاءِ کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام بھیجے ، ہمارے زمانے میں بھی   شعَزَّوَجَلَّ نے نبی علیہ السلام کو بھیجا  ہے آؤ، ہم اُس سے فیضیاب ہونے چلتے ہیں  ،ان کی باتیں  سن کر تیرے یقین کو تقویت (یعنی مضبوطی)حاصل ہو گی۔‘‘ چُنانچِہ سامانِ سفر لیا، اور خچروں  پر سوار ہو کردونوں روانہ ہوگئے ۔ دورانِ سفر ایک ویران جنگل میں  دو پہر ہوگئی ،شدید گرمی تھی اور لُو بھی چل رہی تھی ، ایسے میں  پانی اور کھانا وغیرہ بھی ختم ہوچکاتھا ، خچر بھی تھکن اورپیاس کی شدت سے ہانپنے لگے، حضرتِ سیِّدُنا لقمان علیہ رحمۃ المنان  اور آپ کا بیٹا خچروں  سے اُتر کرپیدل ہی چل پڑے،بَہُت دُور ایک سایہ اور دھواں  سا نظر آیا، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آبادی کاگمان کر کے اُسی طرف بڑھنے لگے ۔راستے میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بیٹے کو ٹھوکر لگی اور پاؤں  میں  ایک ہڈّی اس طرح گُھسی کہ تلوے سے پار ہوکر ظاہِرِ قدم تک نکل آئی اور وہ درد کی شدت سے بے ہوش ہو کر زمین پر گرپڑا۔شفقت کے سبب روتے ہوئے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہنے اپنے دانتوں  سے کھینچ کر ہڈّی نکالی۔ اپنے مبارَک عمامے سے کچھ کپڑا پھاڑا اور زخم پر باندھ دیا۔حضرتِ سیِّدُنالقمان