Brailvi Books

نو مسلم کی درد بھری داستان
8 - 33
کچھ بھی نہیں تھیں، اپنے آقا صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کی آزمائشوں کو یاد کرکے میرا ایمان اور مضبوط ہوجاتا۔

    ايک روز ميں چھپ کر دعوتِ اسلامی کے سنتوں بھرے اجتماع ميں جاپہنچا۔ اطلاع پا کر گھر والے آدھمکے اوروہاں سے مجھے اٹھا کر لے گئے ۔نہ ميں نے کوئی مزاحمت کی اور نہ کسی کو کرنے دی کہ فساد ہوگا۔گھر لے جا کر مجھے اتنا مارا گیاکہ ميں نیم بے ہوش ہوگيا۔ہوش آنے پر ميں نے گھر چھوڑنے کا پختہ ارادہ کر ليا حالانکہ3 دن پہلے ہی ميری سرکاری نوکری کی تقرری کا آرڈرموصول ہواتھا جس کے لئے ميں نے سالوں محنت اور کوششيں کی تھیں۔ اب ايک طرف ذاتی مکان ،ماں باپ اور روشن مستقبل اور دوسری طرف ايمان جیسی عظیم دولت! مگر ميں نے رَبّ عَزَّوَجَلَّ کے کرم سے ايمان کے تحفظ کی خاطر 21 مارچ 2007؁ کو اپنی مرضی سے گھر چھوڑ ديا۔ 

اَلْحَمْدُ ِللہِ عَزَّوَجَلَّ آج ميں ہند کے مختلف شہروں ميں عاشقانِ رسول کے ہمراہ مَدَنی قافلوں میں سفر کر رہا وں اورگھر والوں کی سختی کے باعث رہ جانے والی تمام نمازیں بھی قضاء کرلی ہیں۔ميری خواہش تھی کہ ميں بھی کبھی نماز میں اِمامت کی سعادت حاصل کر سکوں۔ اَلْحَمْدُ ِللہِ عَزَّوَجَلَّ مدنی قافلے ميں سفر کی بَرَکت