مرکز الاولیاء (لاہور) کے مقیم اسلامی بھائی کے تحریری بیان کا خُلاصہ ہے کہ میں لااُبالی طبیعت کا مالک تھا۔اپنی مستی میں مست ،دنیوی غفلتوں میں گُم تھا۔ ٹِفن بجا کر گلوکاروں اور قوالوں کی نقلیں اْتارنے کے معاملے میں خاندان بھر میں مشہور تھا۔شادی و دیگر تقریبات میں لطیفے اور مزاحیہ نظمیں سُنانا، گانا گانا،بے ڈھنگے انداز میں ناچ کر لوگوں کو ہنسانا محبوب میرا مشغلہ تھا۔ والدہ سمجھا بجھا کر نَماز پڑھنے کے لئے مسجد بھیجتیں تو گھوم پھر کر بغیر نماز پڑھے واپس لوٹ آتا۔ ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی اکثر بڑے بھائی سے ملنے آیا کرتے تھے۔ ایک دن بھائی نے میرا اُن سے تعارف کروایا تو انہوں نے ہاتھوں ہاتھ مجھ پر انفرادی کوشش کی اور دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتو ں بھرے اجتماع کی برکتیں بتاتے ہوئے اس میں شرکت کی دعوت دی میں اُن کی دعوت پر جمعرات کو سنّتوں بھرے اجتماع میں جاپہنچا ۔مجھے یہ اجتماع بہت اچھا لگا، یوں میں نے پابندی سے جانا شروع کردیا اور دیگر دوستوں کو بھی دعوت پیش کی جس پر وہ بھی جانے لگے۔ الحمد للہ عَزَّوَجَلَّ میں نے نمازوں کی پابندی شروع کردی، آہستہ آہستہ عمامہ شریف بھی سج گیا۔ جس پر گھر کے بعض افراد نے سختی و مخالفت بھی کی، بعض اوقات عمامہ کھینچ کر اُتاردیا جاتامگر میں نے ہمت نہیں ہاری ۔کھانے کے بعد برتن