کہ چند روز کے بعد جب میں اپنے گھر کی طرف آ رہا تھا تو وُہی شخص چند لوگوں کے ہمراہ مَحَلّے میں کھڑا تھا،،میری کسوٹی کا وقت تھا، ہمّت کی اور اُس کی طرف ایک دم آگے بڑھ کر میں نے کہا:'' اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ'' اِس پر اُس نے باقاعدہ منہ پھیرلیا،اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں جذبات میں نہ آیا بلکہ مزید آگے بڑھ کرمیں نے اُس کو باہوں میں لیا اور اُس کا نام لے کر مَحَبَّت بھرے لہجے میں کہا:''بَہُت ناراض ہو گئے ہو!''میرے یہ کہتے ہی اُس کا غصّہ ختم ہوگیا، بے ساختہ اُس کی زَبان سے نکلا:نابھئی نا! الیاس بھائی کوئی ناراضگی نہیں ! اور پھر۔۔۔پھر۔۔۔ میرا ہاتھ پکڑ کر بولا: چلو گھر چلتے ہیں آپ کو میرے ساتھ ٹھنڈی بوتل پینی ہوگی۔'' اوراَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اپنے گھر لے جا کر اس نے میری خیرخواہی کی۔