ہوئے کہ آپ تو بہت ناراض ہیں اُس کو اپنے ساتھ چِمٹا لیا۔اس سے وہ ذرا کُھلا اور اُس کے ذِہن میں جووساوس تھے وہ کہنے شروع کر دیئے، میں نے نرمی کے ساتھ اُس کے جوابات عر ض کئے۔پھر وہ دونوں دوست وہاں سے رُ خصت ہو گئے۔جب دوبارہ مذکورہ ناراض نوجوان کے دوست سے میری مُلاقات ہوئی تو اُ س نے مجھے بتایا کہ وہ کہہ رہا تھا،''یار!الیاس تو عجیب آدمی ہے کہ اُس نے مجھے سلام میں پہل کی،جب میں نے ناراض ہو کر منہ نیچے کر لیا توجذبات میں آ کر منہ پُھلا لینے کے بجائے اُس نے مجھے اپنے سینے سے لگا لیا اور پھر پیار سے ایسا دَبوچا کہ میرے سینے سے اُس کی نفرت یکدم نکل گئی اورمَحَبَّت داخِل ہو گئی!بس اب مُرید بنوں گا تو اِسی کابنوں گا۔ چُنانچِہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ وہ پکا عطاری ہو کر ایک دم مُحبِ بن گیااور داڑھی مبارَک بھی اپنے چہرے پر سجا لی۔