یوں تو اہل منطق کا اصل مقصد معانی کی بحث ہے لیکن منطق کی کتابوں کی ابتداء میں الفاظ اور دلالت کی بحث ضرورت کے پیشِ نظر لائی جاتی ہے۔ الفاظ کی بحث اس لئے کہ معانی کا سمجھنا اور سمجھانا الفاظ پر موقوف ہے اوردلالت کی بحث اس لئے کہ الفاظ سے صحیح معانی اسی صورت میں سمجھ آسکتے ہیں جبکہ الفاظ کے اپنے معانی پردلالت کی نوعیت معلوم ہو۔
دلالت کی تعریف:
دلالت کا لغوی معنی اَلْاِرْشادُ یعنی رہنمائی کرنا،راہ دکھانا ہے اوراصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے:
کَوْنُ الشَّی بِحَیْثُ یَلْزَم من الْعِلْمِ بہ العلمُ بِشیْءٍ آخرَ
یعنی کسی چیز کا اس طرح ہونا کہ اس چیز کے جاننے سے دوسری چیز کا جاننا لازم آئے دلالت کہلاتا ہے۔پہلی چیز کو دالّ(دلالت کرنے والی) جبکہ دوسری چیز کو مدلول(جس پر دلالت کی گئی) کہتے ہیں۔
وضاحت:
جیسے دھوئیں اورآگ کا آپس میں اس طرح کا تعلق ہے کہ جب بھی ہمیں کہیں سے دھواں اٹھتا ہوا نظر آئے تو ہمیں آگ کا علم حاصل ہوجاتاہے ۔لہذا دھواں دال ہے اور آگ مدلول ہے ۔
وضع کی تعریف:
وضع کا لغوی معنی ''رکھنا ''ہے اور اصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے:
'' تَخْصِیْصُ شَیْءٍ بِشَیْءٍ مَتٰی أُطْلِقَ الشَّیْءُ الاَوَّلُ فُھِمَ مِنْہُ الشَّیْءُ الثَّانِیْ''
یعنی ایک چیز کو