Brailvi Books

نصاب المنطق
73 - 144
سبق نمبر: 28
(۔۔۔۔۔۔قضیہ اور اسکی اقسام۔۔۔۔۔۔)
قضیہ: قضیہ کی تعریف دوطرح سے کی جاتی ہے۔
     ۱۔'' ھُوَ قَوْلٌ یَحْتَمِلُ الصِّدْقَ وَالْکِذْبَ''
قضیہ ایک ایسا قول ہے جو صدق وکذب کااحتمال رکھتاہے۔
    ۲۔'' ھُوَ قَوْلٌ یُقَالُ لِقَائِلِہٖ اِنَّہ، صَادِقٌ فِیْہِ أَوْ کَاذِبٌ''
قضیہ ایک ایسا قول ہے جس کے کہنے والے کو سچا یاجھوٹا کہا جاسکے۔ جیسے
زَیْدٌجَالِسٌ۔
فائدہ:
    صدق کا معنی ہے :
مُطَابَقَۃُ النِّسْبَۃِ لِلْوَاقِعِ
یعنی کلام کی نسبت کا واقع کے مطابق ہوناجیسے:
زَیْدٌنَائمٌ فِی الْبَیْتِ
اس قضیہ میں زید اور نائم میں نسبتِ ایجابی ہے اور خارج میں زید کا گھرمیں سونا یہ واقع ہے لہذااگر واقع میں بھی زید گھر میں سو رہا ہے تو یہ نسبتِ کلامی واقع کے مطابق ہے اور اسی مطابقت کا نام صدق ہے۔کذب کا معنی ہے
عَدَمُ مُطَابَقَۃِ النِّسْبَۃِ لِلْوَاقِع
کلام کی نسبت کا واقع کے مطابق نہ ہونا جیسے:مثالِ مذکور کہ اگر واقع یعنی خارج میں زید گھر میں سو نہیں رہا تو
زیدٌ نائمٌ فی البیت
کلامِ کاذب ہے کیونکہ اس صورت میں کلام کی نسبت واقع کے مطابق نہیں ہے۔
نوٹ:
    اہلِ منطق کی اصطلاح میں ''قول'' مرکب کلام کو کہتے ہیں اس لئے تعریف میں جو
Flag Counter