Brailvi Books

نصاب المنطق
37 - 144
وضاحت:
    حیوان اور اسود دوایسی کلیاں ہیں کہ ان میں سے ہر ایک دوسری کلی کے بعض افراد پر صادق آتی ہے تمام پر نہیں جیسے: بعض حیوان اسود ہیں۔ اس طرح بعض اسود حیوان ہیں۔ یعنی بعض حیوان کالے ہوتے ہیں مثلا بھینس، بعض کالے نہیں ہوتے مثلابطخ، اسی طرح بعض کالی اشیاء حیوان ہوتی ہیں بعض حیوان نہیں ہوتی بلکہ کوئی اورشے ہوتی ہیں پتھر وغیرہ۔
فائدہ:
    جن دوکلیوں کے درمیان نسبت تساوی پائی جائے انہیں'' متساویین'' کہتے ہیں جن دوکلیوں کے درمیان نسبت تباین پائی جائے انہیں ''متبائنین'' کہتے ہیں جن دوکلیوں کے درمیان نسبت عموم خصوص مطلق پائی جائے ان میں سے وہ کلی جو دوسری کلی کے ہر ہر فردپر صادق آئے اسے اعم مطلق اور دوسری کو اخص مطلق کہتے ہیں ۔اور وہ دوکلیاں جن کے درمیان نسبت عموم وخصوص من وجہ پائی جائے ان میں سے ہر کوایک اعم اخص من وجہ کہتے ہیں ۔
٭٭٭٭٭
 __________________

 ان  دونوں قسم میں نسبت عُمُوْمُ خُصُوْصْ مِنْ وَجْہٍ ہے یعنی كہیں تو دَین پایا جاتا ہے مَظْلِمہ(ظلم) نہیں, جیسے: خریدی چیز كی قیمت,مزدور كی اُجرت ,عورت,كا مہر وغیرہا  دُیُون كہ عقودِ جائزہ شرعیّہ (جائز شرعی قول وقرار) سے اس كے ذمہ لازم ہوئے اور اس نے اُن كی ادا میں كمی و تاخیرِ نا رَوانہ بَرْتی (بے جا تاخیر نہ كی) یہ حق العبد تو اس كی گردن پر ہے مگر كوئی ظلم نہیں ـ اور كہیں مظلمہ پایا جاتاہے دَین نہیں جیسے: كسی كو مارا, گالی دی ,بُرا كہا,غیبت كی كہ اس كی خبر اسے پہنچی  ,یہ سب حُقُوق العبد و ظلم ہیں مگر كوئی دَین واجبُ الادا نہیں,(ان صورتوں میں تكلیف تو پہنچائی لیكن اس پر مال دینا لازم نہیں ہوا) اور كہیں دَین اور مظلمہ  دونوں ہوتے ہیں جیسے: كسی كی مال چرایا,چھینا, لوٹا, رشوت,سود جُوئے میں لیا, یہ سب دُیُون بھی ہیں اور ظلم بھی ـ    (فتاوی رضویہ ج 24,ص 459)
Flag Counter