ولی اور عالم دوایسی کلیاں ہیں کہ ان میں ایک تودوسری کلی کے ہرہر فرد پرصادق آتی ہے لیکن دوسری کلی پہلی کلی کے ہر ہر فرد پرصادق نہیں آتی ۔جیسے: ہر ولی عالم ہے یعنی تمام اولیاء عالم ضرورہونگے۔لیکن ہر ہر عالم ولی بھی ہو ایسا نہیں بلکہ بعض عالم ولی ہوتے ہیں اور بعض عالم ولی نہیں ہوتے۔
وہ نسبت جو ایسی دوکلیوں کے درمیان پائی جائے کہ جن میں ہر ایک دوسری کلی کے بعض افراد پر صادق آئے جیسے: حیوان واسود کے درمیان نسبت(۱)۔
___________________
(1)....سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا فاضلِ بریلوی أَعْجَبُ الإمْدَاد فی مُكَفِّرَاتِ حُقُوْقِ العِبَاد میں ایك سوال كا جواب دیتے ہوئے حق العبد كی اقسام كو منطقی طرز پر بیان كرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: "حق العبد ہر وہ مطالبہ مالی ہے كہ شرعاً اس كے ذمہ كسی كے لیے ثابت ہو اور ہر وہ نقصان و آواز(تكلیف) جو بے اجازتِ شرعیہ كسی قول,فعل,تَرْك (بھول چُوك)سے كسی كے دِین, آبرو, جان,جسم, مال یا صرف قلب كو پہنچایا جائے ـ تویہ دو قسمیں ہوئیں, اول كو دُیون(دُیون دَین كی جمع ہے), ثانی كو مَظالِم (مَظالِم مَظْلِمَۃٌ كی جمع ہےجس كے معنی ظلم وستم و نا انصافی كے ہیں), اور دونوں كو تَبعات تَبِعَۃٌ كی جمع ہے جس كا معنی تاوان یا ڈنڈ ہے) اور كبھی دُیُون بھی كہتے ہیںـ =