۱۔ مرکب تقییدی ۲۔ مرکب غیر تقییدی
''اِنْ کَانَ الْجُزْءُ الثَّانِی قَیْدًا لِلْاوَّل فَھُوَ مُرَکَّبٌ تَقْیِیْدِیٌّ ''
یعنی اگر دوسرا جز پہلے جز(۱) کیلئے قید بنے تو وہ مرکب تقییدی ہے۔ جیسے:
غُلامُ زَیْدٍ، رَجُلٌ عَالِمٌ
''غلام ُزید'' میں دوسرا جز یعنی ''زید'' پہلے جز یعنی ''غلام ''کو مقید کرنے والا ہے کیونکہ غلام کسی کا بھی ہوسکتا تھا ۔لیکن زیدنے اسے مُقَیَّدکردیا۔
''اِنْ لَمْ یَکُنِ الْجُزْءُ الثَّانِی قَیْدًا لِلْأَوَّلِ فَھُوَ مُرَکَّبٌ غَیْرُ تَقْیِیْدِیٍّ''
__________________
(1)....واضح ہو كہ اول سے مراد یہ ہے كہ جو مرتبہ كے اعتبار سے مقدم یعنی پہلے ہو خواہ لفظوں میں مؤخر یعنی بعد میں ہو, جیسے: حال كبھی ذوالحال سے مقدم ہوتا ہے حالانكہ حال قید بنتا ہےـ
(2)....خیال رہے كہ مركب تقییدی مركب اضافی اور مركب توصیفی میں محصور نہیں بلكہ جس طرح جزء ثانی (مضاف الیہ اور صفت)جزء اول(مضاف اور موصوف)كے لئے قید ہوتا ہے اسی طرح ظرف بھی مظروف كے لئے قید ہوتا ہےـ