نصاب المنطق |
وہ منقول جس کو نقل کرنے والے اہلِ شرع ہوں۔ جیسے: لفظ صَلٰوۃٌ۔اسے پہلے معنی (یعنی دعا)سے دوسرے معنی(یعنی نماز)کی طرف نقل کرنے والے اہل شرع ہیں۔ ایسے ہی لفظ زکوۃ ،حج،روزہ وغیرہ ان سب کے لغوی معنی کچھ اور ہیں لیکن شریعت میں لغوی معنی نہیں بلکہ مخصوص معنی مراد ہیں ۔
۲۔ منقول عرفی:
وہ منقول جس کو نقل کرنے والےعرف عام ہوں جیسے: لفظ کو فتہ کے اصلی معنی کوٹاہوا ۔ پھر عام اہل زبان اس کو گو ل کباب کے معنی میں استعمال کرنے لگے،اسی طرح لفظ ''دَابَّۃ''۔
۳۔ منقول اصطلاحی:
وہ منقول جس کو نقل کرنے والے مخصوص طبقہ کے لوگ ہوں ۔ جیسے: ''لفظ''کا لغوی معنی پھینکنا ہے مگر بعد میں نحوی اسے ایک مخصوص معنی کیلئے استعمال کرنے لگے۔
فائدہ:
اگر کئی الفاظ ایسے ہوں جن کا معنی ایک ہی ہو تو انہیں مُتَرَادِفْ کہا جاتاہے جیسے:اَسَدٌ اورلَیْثٌ ان دونوں کا معنی شیر ہے۔
۳۔ حقیقت:
وہ لفظ مفرد جو اس معنی میں استعمال ہوجس کیلئے اسے وضع کیا گیاتھا۔ جیسے: لفظ اسد حیوانِ مفترس(چیرپھاڑکرنے والادرندہ) کے معنی میں استعمال ہو تو حقیقت ہے۔