Brailvi Books

نصاب المنطق
-5 - 144
     امامِ اہلسنت مجددِدین وملت اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں''نفسِ منطق ایک علمِ آلی وخادمِ اعلی الاعالی(عظیم الشان علوم کاخادم) ہے اس کے اصل مسائل یعنی مباحث کلیاتِ خمسہ وقولِ شارح وتقاسیمِ قضایا وتناقض وعکوس وصناعاتِ خمس کے تعلم میں اصلاً حرجِ شرعی نہیں اورنہ ہی یہ مسائل شریعتِ مطہّرہ سے کچھ مخالفت رکھیں ۔''

    مزید فرماتے ہیں''آئمہِ مؤیدین
بِنُوْرِاللہِ الْمُبِیْنِ
اپنی سلامت فطرتِ عالیہ کے باعث اس کی عبارات واصطلاحات سے مستغنی (بے نیاز)تھے توان کے غیر بے شک ان قواعد کی حاجت رکھتے ہیں ۔جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نحو وصرف ومعانی وبیان وغیرہا علوم کی احتیاج نہ تھی کہ یہ ان کے اصل سلیقہ میں مرتکز (موجود)تھے اس سے ان کے غیر کا افتقار منتفی نہیں ہوتا۔(یعنی ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کے محتاج ہونے کی نفی نہیں ہوتی)۔

    ایک اور مقام پر فرماتے ہیں''بہت ائمہ کرام نے اس سے اشتغال رکھا بلکہ اس میں تصانیف فرمائیں''۔
 (ایضا)
صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃالقوی فرماتے ہیں'' منطق کی تعلیم جائز ہے کہ فی نفسہ منطق میں دین کے خلاف کوئی چیز نہیں اسی وجہ سے متاخرین متکلمین نے منطق کو علم کلام کاایک جزء قرار دے دیا اوراصول فقہ میں بھی منطق کے مسائل بطور مبادی ذکرکرتے ہیں۔''
 (بہارشریعت حصہ ۱۴ کتاب الاجارہ ص ۸۳ فرید بک ڈپو دہلی )
    علم منطق کی اسی اہمیت کے پیش نظر ''دعوت اسلامی'' کی مجلس'' المدینۃ العلمیہ'' کے ''شعبہ درسی کتب''نے علم منطق کے انتہائی اہم قواعد پر مشتمل کتاب بنام''نصاب المنطق'' پیش کرنے کی سعی کی ہے۔جس پر مندرجہ ذیل طریقہ کار کے مطابق کام کیا گیا ہے:
Flag Counter