Brailvi Books

نصاب المنطق
-6 - 144
پیش لفظ
الحمد للہ رب العلمین والصلاۃ والسلام علی سید المرسلین اما بعد!
ہر فن کی ایک مسلمہ حیثیت ہے جیسے عربی عبارات کو حل کرنے کے لیے علم صرف ونحو کے قواعد کو جاننا اور اس کے قوانین کی پابندی کرنا لازمی ہے ایسے ہی کسی چیز میں غوروفکراور اس سے نتیجہ نکالنے میں غلطی سے بچنے کیلئے علم منطق کے اصول وقواعد کو جاننا اور اس کی پابندی کرنا ازحد ضروری ہے۔مگرا فسوس! اسے'' فضول وناکارہ،غامض ودقیق ودشوار'' جیسی صفات سے متصف کرکے اس علم سے دامن کو سمیٹا جارہا ہے حتی کہ طلباء اس سے بیزار دکھائی دیتے ہیں، جس کی ایک وجہ اس علم کی اہمیت سے نابلد ہونا ہے۔چنانچہ اس علم کی اہمیت پر کچھ روشنی ڈالی جاتی ہے:

    امام غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی نے اس علم کو دیگر علوم کی پختگی کیلئے معیار قرار دیا۔ چنانچہ حجۃ الاسلام حضرت امام محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں:
''مَنْ لَمْ یَعْرِفِ الْمَنْطِقَ فَلا ثِقَۃَ لَہٗ فِی الْعُلُوْمِ اَصْلاً ''
یعنی جو منطق نہیں جانتا اسے علوم میں بالکل پختگی حاصل نہیں ہوتی۔
               ( فتاوی رضویہ قدیم ج ۱۰ حصہ اول ص ۸۱)
    ایسے ہی خاتَم المحققین الشہیر بابن عابدین علامہ امین شامی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں :
''سَمَّاہُ الْغَزَالِیُّ مِعْیَارَ الْعُلُوْمِ وَقَدْ أَلَّفَ فِیْہِ عُلَمَاءُ الاِسْلاَمِ وَمِنْھُمُ الْمُحَقِّقُ ابْنُ الْھُمَامِ ''
یعنی امام غزالی علیہ رحمۃ الوالی نے اس (منطق) کانام معیارِ علوم رکھا ہے اور علماءِ اسلام نے اس میں تالیفات فرمائی ہیں ان علماء میں سے محقق امام ابن ہمام علیہ رحمۃ الرحمن بھی ہیں ۔
( فتاوی رضویہ قدیم ج ۱۰ حصہ اول ص ۸۱)
Flag Counter