''یہاں پرمیری ملاقات ایک ایسے نوجوان سے ہوئی جو اپنے چہرے اور خدوخال سے مسلمان لگ رہا تھا۔ ملاقات کے دوران اس نے بتایا کہ'' میں بھی پہلے مسلمان تھالیکن اب عیسائی ہو چکا ہوں جبکہ میرے والدین ابھی بھی مسلمان ہیں ۔ (اپنے عیسائی ہونے کا واقعہ بتاتے ہوئے اس نے کہا کہ)میرے مسلمان ہونے کی وجہ سے کالج کے نوجوان طلباء مجھ سے باربار مذھب ِ اسلام کے بارے میں سوالات کرتے لیکن مغربی تہذیب وتمدن کے ماحول میں پرورش ہونے کی بناء پر میں بغلیں جھانک کر رہ جاتا۔روز روز کی پریشانی سے تنگ آکر ایک دن میں نے اپنی ماں سے پوچھا ، ''ماں! مجھے بتاؤ کہ اسلام کیا ہے ؟ مجھ سے کالج میں طلباء اس کے بارے میں پوچھتے ہیں۔'' تو میری ماں نے جواب دیا،'' مجھے تو خود معلوم نہیں کہ اسلام کیا ہے۔'' جب میری ماں مجھے اسلام کے بارے میں کچھ نہ بتا سکی تو میں نے سوچا کہ '' جس مذہب کے بارے میں نہ میں کچھ جانتا ہوں اور نہ ہی میری ماں تو میں اسے کیوں اختیا رکروں ،چنانچہ میں نے عیسائی مذہب اختیا ر کر لیا۔''پھر وہ نوجوان مجھ سے کہنے لگا ،''اب آپ ہی بتائیں کہ قصوروار کون ؟ہم .. یا..وہ مسلمان جن کو اسلام کے بارے میں علم تھا لیکن انہوں نے اسے ہم تک نہیں پہنچایا؟''