نصابِ مدنی قافلہ |
کی یلغار ،مغربی تہذیب کی طومار، گھر گھر ٹی وی کیبل سسٹم ، انٹرنیٹ اور وی سی آر ، قدم قدم پر نافرمانیوں کی بھرمار ، ہائے مسلمان کا بگڑا ہوا کردار،۔۔۔۔۔۔یہ سب کچھ ہمیں پکار پکار کر دعوتِ فکر نہیں دے رہا ہے کہ ''ہمیں ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کے لئے مدنی قافلوں کا ضرور بالضرور مسافر بننا چاہيے۔''
آج ہمیں زندگی میں یکمشت 12 ماہ ہر 12ماہ میں 30دن اور عمر بھر ہر ماہ 3دن کیلئے راہِ خدا عزوجل میں سفر کرنا بے حدمشکل محسوس ہوتا ہے۔سوچئے تو سہی! اگر ہم میں سے ہر ایک اپنی مجبوریوں میں پھنس کر رہ گیا تو آخر کون اِن مدنی قافلوں میں سفر کریگا؟کون ساری دنیا کے لوگوں تک نیکی کی دعوت پہنچائے گا ؟ تاجدار ِ مدینہ صلي اللہ عليہ وسلم کی پیاری پیاری امت کی خیرخواہی کون کریگا ؟کون اغیار کی وضع قطع پراِترانے والے مسلمانوں کو سنّتوں کے سانچے میں ڈھلنے کا ذہن دے گا ؟ کون انہیں یہ مدنی مقصد اپنانے کی ترغیب دے گا کہ ''مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ۔ ان شاء اللہ عزوجل ۔''
یاد رکھئے آج لوگوں کی نگاہیں دعوت اسلامی کے مدنی قافلوں کی منتظر ہیں۔ ہر مسجد ،ہر گاؤں ،ہر شہر، ہرمدنی تحصیل ،ہرمدنی ڈویژن سے یہ صدا ء سنائی دے رہی ہے ، ''مدنی قافلوں کی اشد ضرورت ہے'' کیونکہ مسلمانوں کی اصلاح، مسجدوں کی آبادکاری،ساری دنیامیں سنتوں کی دھوم مچانے،پوری دنیا میں نیکی کی دعوت عام کرنے اورہر اسلامی بھائی کی مدنی تربیت کا بہترین ذریعہ مدنی قافلے ہیں۔ امیرِ اہلِ سنت، شیخ