والابھی ہواتو اس کی بائیں جانب بھی ایک پردہ حائل ہوجائے گااور اگر نہ نمازی ہوا نہ صابر تو پُل صراط عبور کرتے وقت جہنم کے شعلے اس کے پہلوؤں کو کھاڈالیں گے۔ تم صبر ونماز سے مدد طلب کرو تاکہ تم سے آگ کے شعلے دور کر دئيے جائیں۔''
(۱۵)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگارعزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عالیشان ہے: ''قیامت کے دِن جب منادی نداکریگا ''کون ہے جس کااللہ عزوجل پر قرض ہے؟''تومخلوق کہے گی: ''ایساکون ہے جس کاقرض اللہ عزوجل پر ہو؟''فرشتے کہیں گے:''وہ جسے (دنیا میں) ایسی مصیبت میں مبتلا کیاگیاجس سے اس کادل غمگین ہوا،آنکھوں سے آنسو بہے لیکن اس نے ثواب کی امید پر اللہ عزوجل کی رضا کے لئے صبر کیاآج وہ کھڑا ہوجائے اور الله عزوجل سے اپنااَجر لے لے ۔''
چنانچہ (دنیامیں )مصیبت وآفات میں مبتلاہونے والے بہت سے لوگ کھڑے ہو جائیں گے، فرشتے کہیں گے: ''دعوی بغیر دلیل کے (معتبر )نہیں ہوتا،تم اپنے نامۂ اعمال ہمیں دکھاؤ۔''فرشتے نامۂ اعمال دیکھیں گے توجس کے نامهٔ اعمال میں (الله عزوجل کی ناراضگی والا)غصہ اور فحش کلام پائیں گے تو اس سے کہیں گے :''چل بیٹھ جا!تو صبرکرنے والوں میں سے نہیں۔''اسی طرح جب عورت کے نامهٔ اعمال میں غصہ کرناپائیں گے تو اسے بھی ان لو گوں میں سے واپس بھیج دیں گے اور صابر مردوں اور صابر عورتوں کو لیں گے اورانہیں عرش کے نیچے لے جا کر بارگاہِ ربُّ العزت جل جلالہ میں عرض کریں گے :''اے ہمارے رب عزوجل! یہ تیرے صابر بندے ہیں۔''