فرشتے اہل میت کے ہرکلمہ پر میت کو ایک ضرب لگاتے ہیں یہاں تک کہ اس کے جوڑ ٹوٹ جاتے ہیں اور فرشتے اسے کہتے ہیں: ''کیاتُو ویساہی تھا جیساکہ تیرے گھر والوں نے کہا؟کیاتُوان کو رزق دیتاتھا؟یاتُو ان کاامیر یاکفیل تھا؟''تو وہ اللہ عزوجل کی قسم کھاکربارگاہِ الٰہی عزوجل میں عرض کرتاہے:''یارب عزوجل!مَیں تو بہت کمزور وناتواں تھا اور تُو ہی وہ پاک ذات ہے جو مجھے بھی اور ان کو بھی رزق دیتا ہے ۔'' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ''مَیں نے تجھے اس لئے سزادی کیونکہ تُونے (مرنے سے پہلے )اِن کو اس (نوحہ) سے منع نہیں کیاتھا۔''
(۷)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، سرکارِ مدینہ ، قرارِقلب و سینہ ،با عثِ نُزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عبرت نشان ہے:''بروزِقیامت نوحہ کرنے والی کو جنت ودوزخ کے درمیان ایک راستے پر کھڑا کیا جائے گا جبکہ اس کے کپڑے تارکول کے ہوں گے اور اس کے چہرے پر آگ کانقاب ہو گا، فرشتے میت کو گھسیٹ کر لائیں گے، اللہ عزوجل اس کی روح کو اس کے جسم میں واپس لوٹادے گا۔پس اسے نوحہ کرنے والی کے سامنے لٹادیاجائے گا۔
اورعذاب کے فرشتے اس سے کہیں گے :''اس پرنوحہ کر جیسے دنیامیں تُو نے اس پر نوحہ کیا تھا ۔''وہ کہے گی :''مجھے آج کے دن شرم آتی ہے ۔''فرشتے اسے مارتے ہوئے کہیں گے :''اے مَلْعُوْنَہ(یعنی لعنت کی گئی عورت)!دنیامیں تجھے اللہ عزوجل سے شرم کیوں نہ آئی ،کیاتجھے معلوم نہ تھاکہ اللہ عزوجل تیری آواز سن رہاہے ؟''پھر نوحہ کرنے والی (اس کے علاوہ ) دوسری بات کہے گی تو اس کی ٹانگ کاٹ دی جائے گی ،پھر کوئی اور بات